• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 149700

    عنوان: داماد كے مطالبے كے بغیر اپنی مرضی سے لڑكی كو كچھ سامان وغیرہ دینا كیسا ہے؟

    سوال: میں نے حال ہی میں اپنی بیٹی کی شادی کرائی، میرے داماد نے یا اس کے گھر والوں میں سے کسی نے کچھ نہیں مانگا، البتہ میں نے اپنی خوشی سے کچھ سامان اپنی بیٹی کو دئیے ہیں،مثلا کبارڈ، پلنگ،فریج،واشنگ مشین، اور بعض برتن وغیرہ،ہمارے یہاں عمومالوگ کبارڈ پلنگ، موٹر سائیکل، اور دیگر ضروری سامان دیتے ہیں ہیں،مگر اس کے لئے بعض لوگوں کو قرض بھی لینا پڑتا ہے میں نے دئے گئے ان سامان کو خریدنے کے لئے قرض نہیں لیا، اور نہ ہی میرے اوپرکوئی بوجھ پڑا،تو کیا ایسی صورت حال میں میرے لئے اپنی بیٹی کو یہ سامان دینا جائز ہوا؟ اگر نہیں تو وجہ کے ساتھ مدلل جواب سے نوازیں۔

    جواب نمبر: 149700

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 878-833/L=7/1438

    فی نفسہ لڑکی کو جہیز دینا صلہ رحمی اور امر مستحسن ہے بشرطیکہ اس سے مقصود ریا وتفاخر اور رسم کی بجاآوری نہ ہو اور آدمی اپنی وسعت کے مطابق دے، اگر آپ نے اپنی بیٹی کو اپنی خوشی سے اپنی وسعت کے مطابق کچھ سامان بطور جہیز دیا تو اس میں مضائقہ نہیں تھا، البتہ چونکہ رخصتی کے وقت ان اشیاء کے لین دین کا رواج عام ہے اور گویا دینا ضروری بن گیا ہے؛ اس لیے بہتر یہی تھا کہ اس وقت (رخصتی کے وقت) سامان دینے کے بجائے پہلے یا بعد میں یہ اشیاء دیدیتے تاکہ یہ دوسروں کے لیے نظیر نہ بنتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند