• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 149432

    عنوان: میں اپنی چچازاد بہن سے نکاح کرنا چاہتا ہوں مگر گھر والے تیار نہیں‏، تو كیا میں الگ سے نكاح كرسكتا ہوں؟

    سوال: حضرت! میں اپنی چچازاد بہن سے نکاح کرنا چاہتا ہوں اور میں مالی اعتبار سے بھی اس سے میچ کر رہا ہوں، وہ مجھ سے محبت بھی کرتی ہے، ساری چیزیں برابر ہیں بس گھر والے نکاح نہیں کرنا چاہتے، تو کیا ہم دونوں الگ سے نکاح کرسکتے ہیں، جائز ہوگا؟ اس سے میرا رشتہ یہ ہے کہ ہمارے پردادا دو بھائی تھے تو وہ دوسرے پردادا کی نسل میں ہے اس طرح سے وہ رشتہ میں میری چچازاد بہن لگتی ہے۔

    جواب نمبر: 149432

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 534-494/N=6/1438

    آپ اور آپ کی چچا زاد بہن دونوں چوں کہ عاقل وبالغ ہیں؛ اس لیے آپ دونوں کا اپنے والدین اور رشتہ داروں سے چھپ کر کرنا اپنی مرضی سے باہم نکاح کرنا اگرچہ فی نفسہ جائز ہے ؛ لیکن پسندیدہ نہیں بالخصوص لڑکی کے حق میں ؛ اس لیے آپ دونوں اپنے اپنے اہل خانہ کو راضی کرنے کی کوشش کریں اور جب دونوں کے ماں باپ راضی ہوجائیں تب عرف کے مطابق والدین کی سرپرستی اور خاص رشتہ داروں کی موجودگی میں آپ دونوں کا نکاح ہو، مناسب یہی ہے۔ اور اگر آپ دونوں میں سے کسی کے والدین کسی معقول وجہ کی بنا پر آپ دونوں کے نکاح سے راضی نہ ہوں تو آپ دونوں بلا وجہ ان کی رائے نظر انداز نہ کریں، اللہ تعالی خیر کا معاملہ فرمائیں۔ ( فنفذ نکاح حرة مکلفة بلا)رضا ( ولی )، والأصل أن کل من تصرف في مالہ تصرف في نفسہ وما لا فلا (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، باب الولي ۴: ۱۵۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،قولہ:( ولایة ندب)أي:یستحب للمرأة تفویض أمرھا إلی ولیھا کی لا تنسب إلی الوقاحة، بحر، وللخروج من خلاف الشافعي فی البکر( رد المحتار، کتاب النکاح، باب الولي ۴: ۵۴) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند