• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 149319

    عنوان: نکاح سے قبل اپنے کو سادات خاندان سے بتاكر نكاح كرنا؟

    سوال: ۱- ایک عالم دین جو شیخ الحدیث کے منصب پر فائزہے ، نے اپنے بیٹے کے نکاح سے قبل اپنے کو سادات خاندان سے بتایا اور ایک سادات خاندان کے شخص نے دینداری اور حسب اور نصب کی بنا پر اپنی بیٹی کا نکاح اس عالم دین کے لڑکے سے کردیا نکاح کے کچھ دن بعد لڑکی والوں کو معتبر ذرا ئع سے لڑکے والوں کے حسب نصب کا علم ہوا کہ لڑکے والے حقیقت میں سادات خاندان سے نہیں ہیں بلکہ شاہ برادری یعنی فقیر ہیں نکاح سے قبل برادری کو چھیپا کر کذب بیانی کرکے غیر کفو میں کئے گئے نکاح کی شریعت میں کیا حیثیت ہے ؟نکاح جائز ہے یا ناجائز ہے ؟ ایسا عالم دین جو صاحب نسبت بھی ہے انہوں نے کذب بیانی سے کام لیا ہے اور اپنی فقر برادری کو چھپا کر اپنے کو سیّد کہا ہے ایسے شخص کی پیری مریدی جائز ہے یا نہیں ؟کیا ایسے عالم پیر سے کوئی مریداپنے اصلاحی تعلّقات مقطع کرسکتا ہے یا نہیں جب کہ وہ پیر اپنے جھوٹ پر برابر قائم ہے اور اپنی گلتی تسلیم کرنے کو تایر نہیں ہے ؟ ایسے عالم پیر کے لئے شریعت میں کیا حکم ہے ؟ ایک عالم دین نے اپنے کو سیّد بتا کر لڑکی کے والد سے نکاح کی اجازت لی، لڑکی کے والد کو اگر لڑکے کی برادری فقیر بتائی جاتی تو لڑکی کا باپ نکاح کی اجازت نہیں دیتا، دھوکہ دے کر نکاح کرلینے سے نکاح ہو گیا یا نہیں؟ لڑکی کو سیّد بتا کر اذن لیا گیا ہے اگر لڑکی کو فقیر برادری کا بتایا جاتا تو لڑکی اذن ہرگز نہیں دیتی، لڑکی کو دھوکہ دیکر اذن لینے سے شریعت میں نکاح ہوگیا یا نہیں؟ جب لڑکے کے والد عالم دین سے جھوٹ فریب کے بارے میں بات کی گئی تو لڑکے والو ں نے لڑکی کو اس کے ماں باپ سے ملنے جلنے اور ماں باپ کے گھر آنے جانے پر پابندی لگادی یہاں تک کی جملہ عزیزو اقارب سے تعلّقات منقطع کرلینے اور بد اخلاکی سے پیش آنا شریعت میں کیسا ہے ؟ اولاد کو ما باپ سے جدا کردینے جملہ عزیزو اقارب سے تعلّقات منقطع کر لینے بد اخلاقی کرنے والوں کے لئے شریعت میں کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 149319

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 829-792/L=6/1438

    علم کی شرافت نسب کی شرافت سے بڑھ کر ؛ اس لیے ایک عالم کا نکاح سیدزادی سے ہوسکتا ہے؛ البتہ ایک عالم جو شاہ برادری سے تعلق رکھتا ہو کا اپنے آپ کو سید بتلاکر نکاح کرنا جائز نہ تھا، اگر اس نے جھوٹ سے کام لیا تھا اور لڑکی کے اولیاء کو یہ بات معلوم ہوجاتی کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے تو اس نکاح پر ہرگز راضی نہ ہوتے تو ایسی صورت میں اولیاء کو فسخ نکاح کا اختیار ہوگا بشرطیکہ ان سے کوئی اولاد نہ ہوئی ہو اور نہ ہی حمل ظاہر ہوا ہو، اولاد کو والدین سے ملنے نہ دینا یہ قطع رحمی میں داخل ہے، جب کہ حدیث میں صلہ رحمی کی تاکید قطع رحمی پر سخت وعید ہے، عالم مذکور کو اس سے باز رہنا ضروری ہے۔ قال في الدر المختار: ولا یمنعہا من الدخول علیہا في کل جمعة․․․․ (درمختار مع الشامي: ۵/۳۲۴ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند