معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 148553
جواب نمبر: 148553
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 423-338/Sd=5/1438
راجح اور صحیح قول کے مطابق براہ راست ویڈیو کالنگ کے ذریعہ نکاح منعقد نہیں ہوتا، نکاح کے صحیح ہونے کے لیے مجلس نکاح میں دو مسلمان گواہوں کا باقاعدہ موجود رہ کر ایجاب و قبول کو براہ راست سننا ہے، ہاں فون پر وکالت کے ذریعہ نکاح ہوسکتا ہے، صورت مسئولہ میں اگر فون پر براہ راست ایجاب و قبول ہوا تھا، تو یہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوا، لہذا بعد میں آپ نے جو طلاق دی ہے، وہ بھی محل طلاق نہ ہونے کی وجہہ سے واقع نہیں ہوئی، اب اگر آپ دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں، تو کر سکتے ہیں، لیکن فون کے ذریعہ نکاح کی صورت یہ ہے کہ فریقین فون کے ذریعہ کسی تیسرے کو وکیل بنادیں اور وہ مجلس نکاح میں دو گواہوں کے سامنے ایجاب وقبول کرلے، تو یہ نکاح منعقد ہوسکتا ہے۔ قال في الدر المختار: ویتولی طرفي النکاح واحد بإیجاب یقوم مقام القبول في خمس صور: کأن کان ولیا، أو وکیلاً من الجانبین الخ، قال الشامي: قولہ: ولیا أو وکیلاً من الجانبین کزوجت ابني بنت أخي، أو زوجت موٴکلي فلاناً موٴکلتي فلانة، قال ط: یکفي شاہدان علی وکالتہ ووکالتہا وعلی العقد؛ لأن الشاہد یتحمل الشہادات العدیدة۔ (الدر المختار مع الشامي ۴/۲۲۴زکریا) واضح رہے کہ خود سے نکاح کا اقدام کرنا پسندیدہ نہیں ہے، نکاح والدین اور ولی کی مشورہ اور رضاندی سے کرنا چاہیے، اسی میں خیر و برکت ہوتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند