• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 146512

    عنوان: کیا مسلمان مرد گواہوں سے نکاح درست ہوجاتاہے جب کہ میں خود کیل کا رول ادا کررہاہو؟

    سوال: کیا مسلمان مرد گواہوں سے نکاح درست ہوجاتاہے جب کہ میں خود کیل کا رول ادا کررہاہوں؟واضح رہے کہ نکاح کے وقت دو گواہوں کے علاوہ کوئی نہیں رہے گا تو کیا یہ نکاح درست ہوجائے گا؟اگر نکاح ہوجائے گا تو براہ کرم، اس سوال سے متعلق اس طرح کا نکاح کرنے کے لیے تفصیل سے ہر ایک بات بتادیں۔ نیز ہم میں سے( مجھے، لڑکی اور گواہان) کس کو کیا کہنا ہے، وہ بات /جملہ بھی لکھ دیں اور مہر کا بھی ذکر دیں۔ یہ بھی بتائیں کہ کیا نکاح کے درست ہونے کے لیے دستخط کا ہوناضروری ہے؟

    جواب نمبر: 146512

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 219-219/B=3/1438

     

    بالغ لڑکی اگر وکیل سے اپنے نکاح کی اجازت فلاں کے دیدی اور وکیل نے دو مسلمان مرد گواہوں کے سامنے نکاح پڑھا دیا اور لڑکے نے قبول کرلیا تو یہ نکاح ہوگیا۔ اسی طرح لڑکا اور لڑکی دونوں نے دو مسلمان مرد گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کرلیا، نکاح کے ساتھ مہر کا ذکر بھی متعین طور پر ہونا چاہئے اگر مہر ذکر نہیں کیا جب بھی نکاح ہو جائے گا، آپ کو جو تفصیلات معلوم کرنی ہے انہیں وضاحت کے ساتھ لکھ کر معلوم کرسکتے ہیں۔

    -------------------

    جواب درست ہے نکاح درست ہونے کے لیے دستخط کا ہونا ضروری نہیں۔ (م)

    جواب صحیح ہے البتہ یہ واضح رہے کہ کسی عاقلہ بالغہ لڑکی کا اپنے اولیا کی اجازت وسرپرستی کے بغیر از خود کسی سے نکاح کرلینا شرعاً پسندیدہ نہیں، اور جو لڑکے دوسروں کی بیٹیوں یا بہنوں کے ساتھ ایسا نکاح کرتے ہیں وہ بھی قابل مذمت ہیں۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند