• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 145373

    عنوان: انٹرنیٹ چیٹ کے ذریعہ نکاح

    سوال: میں ایک لڑکی سے محبت کرتا ہوں میں نے چیٹنگ (بات چیت) پر نکاح کیا، اللہ کو اپنا اور اس کا گواہ بناتے ہوئے طے شدہ مہر کے ساتھ ہم نے نکاح کیا، ہم دونوں مسلم ہیں، ایک ہی قبیلے کے ہیں تو کیا یہ نکاح ہو گیا یا نہیں؟ لیکن ہم نے مہر میں کچھ شرط رکھی تھیں، وہ یہ ہے کہ میں اس خاتون کو ابھی (کل) ۵۰۰/ مہر ادا کروں گا ،لیکن خاتون نے بولی کہ آپ پچاس ہزار مہر ادا کرنا تو میں نے کہا حالات کے اعتبار سے دیکھ لیں گے تو کیا میرا نکاح ہو گیا یہ نہیں؟ اگر نکاح نہیں ہوا ہے تو بتائیں کہ کس طرح ہم نکاح کر سکتے ہیں چیٹنگ کے ذریعہ یا کالینگ کے ذریعہ یعنی فون پر؟

    جواب نمبر: 145373

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 027-019/SN=1/1438

    (۱) ”چیٹنگ “ کے ذریعے پر اللہ کو گواہ بنا کر آپ دونوں نے جونکاح کیا شرعاً وہ صحیح نہیں ہوا، شرعاً نکاح کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ دو عاقل مسلمان بالغ مرد یا اسی طرح کی دو عورتوں اور ایک مرد کی موجودگی میں باقاعدہ ایجاب و قبول کیا جائے۔ وشرط حضور شاہدین - أي یشہدان علی العقد - حرین أو حرّ وحرتین، مکلّفین سامعین قولہما معاً (درمختار معا الشامی: ۴/۸۷، ط: زکریا) وفیہ (۴/۹۹) تزوج بشہادة اللہ ورسولہ لم یجز؛ بل قیل: یکفر اھ۔
    (۲) ”چیٹنگ“ یا ”ویڈیو کالنگ“ کے ذریعے نکاح کی کوئی صورت نہیں ہے؛ البتہ یہ ہوسکتا ہے آپ دونوں میں سے کوئی ایک دوسرے کو یا کسی تیسرے شخص کو نکاح کے سلسلے میں اپنا وکیل بنادے، پھر وکیل شرعی گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کرلے، ایسی صورت میں نکاح منعقد ہو جائے گا، اس سلسلے میں بہتر ہے کہ کسی معتبر مفتی سے مشورہ کرکے ان کی نگرانی میں نکاح کا عمل مکمل کیا جائے۔
    نوٹ: (۱) نکاح اہلِ خانہ خصوصاً والدین کے مشورے سے کرنا چاہئے، انہیں نظر انداز کرکے خود نکاح کا اقدام کرنا خصوصاً لڑکی کے لیے شرعاً ناپسندیدہ ہے۔
    (۲) کسی اجنبی لڑکی سے تعلق رکھنا، اس سے بات چیت کرنا ناجائز اور گناہ ہے، جب تک نکاح نہ ہو آپ اللہ سے ڈرکر اس عمل سے باز رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند