• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 1451

    عنوان:

    میں نو مسلم ہوں‏، میرے والدین میری شادی ہندو لڑکی سے کرنا چاہتے ہیں‏، کچھ مسلمان ایک دین دار لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہیں‏، کیا والدین کی منظوری کی بغیر نکاح درست ہے؟

    سوال:

     (۱) میں نے ہندو گھر سے اسلام قبول کیا ہے۔ میرے والدین میرے اوپر بہت زور ڈالتے ہیں اور اللہ کا نام بھی نہیں سننا چاہتے۔ قرآن میں لکھا ہے کہ اپنے والدین کی عزت کرو اور ان کی باتیں سنو۔ وہ میری شادی زبردستی ایک ہندو لڑکی سے کرنا چاہتے ہیں جو کہ حرام ہے۔ لہٰذا ، یہاں پر کچھ مسلمانوں نے ایک دین دار لڑکی سے میری شادی طے کی ہے۔ لیکن میں اپنے والدین کو کیا کہوں؟کیا ان کی منظوری کے بغیر ان کی عدم موجودگی میں نکاح جائز ہوگا؟ کیا اس سے ان کا دل نہیں دُکھے گا اور اللہ تعالی کا عذاب مجھ پر نہیں آئے گا؟ مجھے تفصیل سے جواب دیں۔

     

    (۲) اگر میری کلاس اور جمعہ کا وقت ٹکرا رہا ہو، اور اگر میں نے ایک کلاس بھی چھوڑی تو اس مضمون میں فیل ہونے کا خطرہ ہے، چناں چہ اس معاملہ میں ایک طالب علم کو کیا کرنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 1451

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  402/م = 399/م)

     

    (۱) ناجائز امر میں والدین کی اطاعت لازم نہیں، شریعت کا یہی حکم ہے لقولہ علیہ السلام: لا طاعة لمخلوق في معصیة الخالق لہٰذا آپ اس کی پرواہ نہ کریں کہ مسلم لڑکی سے شادی کرنے پر والدین کا دل دکھے گا۔ آپ خود عاقل بالغ ہیں تو نکاح کے لیے والدین کی منظوری یا موجودگی بھی شرط نہیں، ہاں والدین کے ساتھ حسن سلوک اور نرمی کا معاملہ ضرور کریں اور حکمت کے ساتھ سمجھائیں، مناسب اور مصلحت ہو تو اپنے اسلام کا اظہار بھی فرمادیں، ان تمام مواقع میں اگر مشقت و اذیت پیش آئے تو اس پر صبر کریں، ان شاء اللہ اجر عظیم کے مستحق ہوں گے۔

     

     

    (۲) کسی مضمون میں فیل ہونے کے خطرہ کی وجہ سے جمعہ چھوڑنا تو جائز نہیں، البتہ اگر قانونی مجبوری ہو مثلاً کلاس کی حاضری لازمی ہو یا دوران کلاس نماز جمعہ کے لیے ٹیچر یا پرنسپل کی طرف سے اجازت نہ مل سکتی ہو اور اس علاقے میں ایک ہی جگہ جمعہ ہوتا ہو اور اپنی طرف سے مقدوربھر کوشش کے باوجود جمعہ چھوٹ جائے تو ایسی صورت میں جمعہ کے بجائے ظہر ادا کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند