معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 1379
جواب نمبر: 1379
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 390/ل = 390/ل)
(۱) شریعت نے نکاح میں کفاء ت کا اعتبار کیا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ لڑکا (شوہر) نسب، آزادی، اسلام، دیانت داری، مالداری، حرفت و صنعت میں لڑکی کے گھروالوں کے مساوی یا ان سے بڑھا ہوا ہو۔ کفاء ت میں لڑکی کی جانب کا اعتبار نہیں ہے، یعنی اگر لڑکی کے اہل خانہ مذکورہ بالا اوصاف میں لڑکے کے اہل خانہ سے کم ہوں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں اور نکاح تراضی طرفین سے ان کے درمیان درست ہے، اس لیے صورتِ مسئولہ میں دونوں کے اہل خانہ اگر شادی کرنے پر راضی ہوجائیں تو شرعا اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
(۲) اگر کوئی نقص شرعی نہ ہو تو پسند کی شادی کرنا گناہ نہیں بلکہ محبوب و مستحسن ہے، یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کرنے والے کو منکوحہ کے دیکھنے کا حکم فرمایا ہے۔
(۳) ڈاڑھی رکھنا گناہ نہیں بلکہ واجب ہے، آپ علیہ السلام نے اس کے بڑھانے کا حکم فرمایا ہے جو لوگ داڑھی نہیں رکھتے یا اس کو دیکھ کر بھاگتے ہیں وہ فاسق ہیں بلکہ اگر داڑھی کو وہ برا سمجھتے ہوں تو ان کے کافر ہوجانے کا بھی اندیشہ ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند