معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 131107
جواب نمبر: 131107
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1058-928/D=2/1438
(۱) بیوی کے والدین کو مثل اپنے والدین کے سمجھنا ان کا ادب و احترام کرنا بوقت ضرورت ان کی مالی و جسمانی خدمت کرنا اور اچھے اخلاق سے پیش آنا، ان کے حقوق ہیں، اسی طرح بیوی پر بھی شوہر کے والدین کو اپنے والدین کی طرح سمجھنا ضروری ہے ان کا ادب و احترام مثل والدین کے کرنا، ضرورت کے وقت ان کی خدمت کرنا۔
(۲) ان کے ساتھ حسن معاشرت اور حسن اخلاق کا برتاوٴ کرے ضرورت مند ہونے کی صورت میں امداد و تعاون کا معاملہ کرے وہ بیوی کے اقرباء ہیں شوہر کے براہ راست نہیں ہیں بلکہ سسرالی اقرباء کہلائیں گے۔
(ب) زکوة او رصدقہ فطر کے مستحق غریب لوگ ہیں جن کے پاس چھ سو بارہ (۶۱۲) گرام چاندی کی قیمت کے برابر نقد روپئے سونا، چاندی، تجارت کا سامان وغیرہ نہ ہو اگر اعزاء اقرباء میں ایسے غریب لوگ موجود ہیں تو ماں باپ نانا نانی اور اولاد کو چھوڑ کر باقی بھائی بہن یا ان کی اولاد کو زکوة فطرہ کی رقم دینا جائز ہے بھائی بہن دور کے رشتے کے ہوں یا سسرالی رشتہ کے ان کو بھی دے سکتے ہیں بشرطیکہ غریب مستحق زکوة ہوں۔ کس کو پہلے دیں یا کسے کتنا دیں یہ آپ کی صواب دید پر ہے ضرورت اور حالات کے تقاضہ سے جیسا مناسب سمجھیں کریں۔
دوسرا فنڈ سے آپ کی کیا مراد ہے؟ اگر امداد کی رقم مراد ہے تو اس کے لیے ان کا مستحق زکوة ہونا بھی ضروری نہیں ہے جس کو چاہیں آپ مدد کرسکتے ہیں اور جتنی چاہیں کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند