• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 1245

    عنوان:

    جو لڑکی ماں کی بہن لگتی ہے کیا اس سے نکاح درست ہے؟

    سوال:

    ایک لڑکی سے مجھے محبت ہے ، میں اس سے نکاح کرنا چاہتا ہوں۔ وہ رشتے میں میری ماں کی بہن لگتی ہے اور مجھ سے تقریباً دو سال چھوٹی ہے۔ کیا کسی مسلم لڑکی کے سلسلے میں محبت کے جذبات رکھنا جائز ہے؟ کیا اس لڑکی سے محبت کے متعلق اپنے والدین کو اطلاع دینا درست ہے؟ اگر میرے والدین اس سے متفق نہ ہوں تو میں کیا کروں؟ رہ نمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 1245

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  452/م = 444/م)

     

    آپ جس لڑکی سے نکاح کے خواہاں ہیں وہ رشتے میں آپ کی ماں کی بہن لگتی ہے، یعنی آپ کی خالہ ہوتی ہے اور خالہ (خواہ حقیقی ہو، علاتی ہو یا اخیافی) سے نکاح ہمیشہ کے لیے حرام ہے لقولہ تعالیٰ: حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھَاتُکُمْ وَ بَنَاتُکُمْ وَ اَخَوَاتُکُمْ وَ عَمَّاتُکُمْ وَ خَالاَتُکُمْ الآیة۔ وفي الدر المختار: حرم علی المتزوّج أصلہ و فروعہ وبنت أخیہ وأختہ وبنتھا وعمتہ وخالتہ. خدا کے واسطے ایسی ناجائز و حرام محبت سے توبہ کیجیے اور اپنے دل سے اس خیال کو مٹادیجیے اور خالہ کو اپنی ماں کی طرح حرام اور قابل تعظیم سمجھئے۔ ہاں اگر شتے میں ماں کی بہن سے مراد مذکورہ تینوں رشتوں کے علاوہ ہو تو اس کی وضاحت کی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند