• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 11588

    عنوان:

    محترم مفتی صاحب میں بھوپال شہر کا رہنے والا ہوں ہمارے یہاں دارالقضا کی تشکیل آزادی سے پہلے کی گئی تھی جو آج بھی الحمد للہ جاری ہے یعنی دارالقضاء نکاح کے لیے نکاح گواہ فراہم کرواکر نکاح کے فرائض انجام دے رہی ہے۔ درالقضاء میں نکاح کے لیے زوج اور زوجہ کے ساتھ ہی ان کے ولی کو بھی بلایا جاتاہے۔ جب کوئی بالغ مسلم لڑکی اپنے والدین کی مرضی کے بغیر شادی کرنا چاہتی ہے تو اسے اپنی پسند کے لڑکے سے نکاح کے لیے کافی پریشان ہونا پڑتا ہے۔ کیونکہ دارالقضاء ان کے نکاح کے لیے قاضی ،نکاح خواں فراہم نہیں کراتی ہے۔ ایسی حالت میں والدین کی مرضی کے بغیر شادی کرنے والوں کو مجبوراً بنا نکاح کے صرف کورٹ میں شادی کرکے ایک ساتھ رہنا پڑتاہے۔ اب بھوپال میں وکالت کرنے والے کچھ وکیلوں نے انجمن نکاح المسلمین نام سے ایک تنظیم بناکر نکاح نامہ مرتب کرلیا ہے اور خطبہ نکاح کے لیے ایک قاضی صاحب نکاح خواں کو بھی مقرر کرلیا ہے۔ جو شریعت کے مطابق نکاح پڑھاتے ہیں اور نکاح کی سند بھی دیتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا انجمن نکاح المسلمین کے قاضی صاحب یا نکاح خواں کے ذریعہ پڑھایا گیا نکاح جائز ہے یا نہیں؟ نکاح کے لیے شریعت کے مطابق کیا احتیاط برتنا چاہیے؟ برائے مہربانی جواب دینے کی زحمت فرماویں

    سوال:

    محترم مفتی صاحب میں بھوپال شہر کا رہنے والا ہوں ہمارے یہاں دارالقضا کی تشکیل آزادی سے پہلے کی گئی تھی جو آج بھی الحمد للہ جاری ہے یعنی دارالقضاء نکاح کے لیے نکاح گواہ فراہم کرواکر نکاح کے فرائض انجام دے رہی ہے۔ درالقضاء میں نکاح کے لیے زوج اور زوجہ کے ساتھ ہی ان کے ولی کو بھی بلایا جاتاہے۔ جب کوئی بالغ مسلم لڑکی اپنے والدین کی مرضی کے بغیر شادی کرنا چاہتی ہے تو اسے اپنی پسند کے لڑکے سے نکاح کے لیے کافی پریشان ہونا پڑتا ہے۔ کیونکہ دارالقضاء ان کے نکاح کے لیے قاضی ،نکاح خواں فراہم نہیں کراتی ہے۔ ایسی حالت میں والدین کی مرضی کے بغیر شادی کرنے والوں کو مجبوراً بنا نکاح کے صرف کورٹ میں شادی کرکے ایک ساتھ رہنا پڑتاہے۔ اب بھوپال میں وکالت کرنے والے کچھ وکیلوں نے انجمن نکاح المسلمین نام سے ایک تنظیم بناکر نکاح نامہ مرتب کرلیا ہے اور خطبہ نکاح کے لیے ایک قاضی صاحب نکاح خواں کو بھی مقرر کرلیا ہے۔ جو شریعت کے مطابق نکاح پڑھاتے ہیں اور نکاح کی سند بھی دیتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا انجمن نکاح المسلمین کے قاضی صاحب یا نکاح خواں کے ذریعہ پڑھایا گیا نکاح جائز ہے یا نہیں؟ نکاح کے لیے شریعت کے مطابق کیا احتیاط برتنا چاہیے؟ برائے مہربانی جواب دینے کی زحمت فرماویں

    جواب نمبر: 11588

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 561=401/ل

     

    اگر وہ قاضی شرائط نکاح کی رعایت کرتے ہوئے نکاح پڑھا دے تو نکاح درست ہوجائے گا۔

    (۲) نکاح کا مسئلہ بہت اہم ہے اور کورٹ میرج کے نکاح کی کچھ صورتوں میں نکاح منعقد نہیں ہوتا، اس لیے اس طرح کے نکاح پڑھانے سے پہلے کسی ماہر مفتی سے مسئلہ دریافت کرلیا جائے تاکہ زوجین زنا سے بچ سکیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند