معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 1136
اولیاء کی رضامندی کے بغیر نکاح ہوگا یا نہیں؟
جواب نمبر: 113613-Sep-2023 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 1058/هـ = 800/هـ)
بغیر ولی کے توسط کے ہرگز نکاح پر اقدام نہ کریں کیونکہ اس میں مفاسد کا اندیشہ غالب رہتا ہے اور سنت بھی یہی ہے کہ ولی کے توسط سے نکاح کا انعقاد کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں ابھی عمان میں نوکری کرتا ہوں۔ میں شادی کرنے جارہا ہوں۔ مجھے ازدواجی زندگی کے بارے میں جاننا ہے۔ (۱) میں اپنی بیوی کے ساتھ صرف سامنے سے جماع کرسکتا ہوں۔ (۲) پیچھے سے کیوں نہیں؟ (۳) سامنے میں صرف ایک سوراخ ہوتا ہے یا زیادہ؟ (۴) ہفتہ میں کتنی مرتبہ جماع کرنا چاہیے؟ (۵) کیا ولیمہ سے پہلے بیوی سے جماع کرنا ضرور ی ہے؟
4106 مناظرصحیح مسلم جلد نمبر4 (باب رضاعت) امی عائشہ (رضی اللہ تعالی عنہا) سے روایت ہے کہ تین سے کم مرتبہ میں دودھ پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی ۔جب کہ ہمارے علماء فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ غلطی سے بھی اگر ایک قطرہ دودھ حلق میں جائے تو رضاعت ثابت ہوجاتی ہے۔ اگر ثابت ہوتی ہے تو صحیح حدیث سے حوالہ عنایت فرمادیں۔
4679 مناظرمیں
شادی شدہ ہوں۔ میری ماں اور باپ میری بیوی سے خوش نہیں ہیں، کیوں کہ اس کو شوگر کی
بیماری ہے۔ ہم کو شادی سے پہلے اس کی بیماری کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی تھی۔
میں اپنی بیوی سے محبت کرتاہوں کیوں کہ وہ رحم دل ہے اور میری بہت زیادہ فرماں
بردار ہے۔ لیکن شوگر کی وجہ سے وہ اکثر اوقات بیمار ہوتی ہے،جس کی وجہ سے وہ گھر
پر صحیح طریقہ سے کام نہیں کرسکتی ہے۔ اس کی وجہ سے میری ماں اور والد ہمیشہ مجھ
کو اس کو طلاق دینے کے لیے اور دوسری شادی کرنے کے لیے کہتے رہتے ہیں۔ لیکن آج
کوئی بھی شخص اپنی لڑکی کو کسی شخص کی دوسری بیوی کے طور پر نہیں دے رہا ہے۔اب میں
کیا کروں؟ کیا میں اپنی بیوی کو رکھوں اور والدین کی نافرمانی کروں اور یا میں
اپنے والدین کی اطاعت کرتے ہوئے اس کو طلاق دے دوں؟ لیکن اس صورت میں اس سے کوئی
بھی شخص شادی نہیں کرے گا کیوں کہ ہماری جماعت میں کوئی بھی شخص مطلقہ عورت کورشتہ
کے لیے نہیں ڈھونڈھتا ہے اگر چہ وہ جسمانی اعتبار سے صحیح ہو۔برائے کرم مجھ کو
بتائیں کہ میں کیا کروں؟