• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 61887

    عنوان: عرض خدمت اقدس میں یہ سوال ہے کہ ہمارے یہاں مسلمانوں کی عام آبادی سے تقریباایک کلو میٹر دور ایک مخلوط آبادی ہے جھاں ایک مسجد بھی ہے اس مسجد میں جمعہ کی نماز ہوتی ہے جسمیں بمشکل 30 40 آدمی پہنچ پاتے ہیں اور یہ جگہ کالونی کے نام سے جانی جاتی ہے ،اس کا محل وقوع بھی ایسا ہے کہ جسکے بعد کوئی آبادی نہیں ہے اور حد نگاہ تک صرف کھیت ہی کھیت ہے ۔دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا ایسی جگہ کے مسلمانوں کو وہیں جمعہ پڑھ لینا چاہئے یا وہاں سے ایک کلو میٹر دور جامع مسجد میں جاکر نماز جمعہ ادا کرنی چاہئے جواب مرحمت فرماکرعنداللہ ماجور ہوں

    سوال: عرض خدمت اقدس میں یہ سوال ہے کہ ہمارے یہاں مسلمانوں کی عام آبادی سے تقریباایک کلو میٹر دور ایک مخلوط آبادی ہے جھاں ایک مسجد بھی ہے اس مسجد میں جمعہ کی نماز ہوتی ہے جسمیں بمشکل 30 40 آدمی پہنچ پاتے ہیں اور یہ جگہ کالونی کے نام سے جانی جاتی ہے ،اس کا محل وقوع بھی ایسا ہے کہ جسکے بعد کوئی آبادی نہیں ہے اور حد نگاہ تک صرف کھیت ہی کھیت ہے ۔دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا ایسی جگہ کے مسلمانوں کو وہیں جمعہ پڑھ لینا چاہئے یا وہاں سے ایک کلو میٹر دور جامع مسجد میں جاکر نماز جمعہ ادا کرنی چاہئے جواب مرحمت فرماکرعنداللہ ماجور ہوں

    جواب نمبر: 61887

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 89-89/Sd=2/1437-U کسی جگہ جمعہ کے قائم کرنے کے لیے اُس جگہ کا شہر یا فنائے شہر یا قصبہ یا قصبہ نما بڑے گاوٴں کا ہونا ضروری ہے، جہاں حوائج اصلیہ بسہولت میسر ہوں، صورت مسئولہ میں اس کی وضاحت نہیں ہے کہ مسلمانوں کی عام آبادی سے ایک کلو میٹر کے فاصلے پر جو جگہ ہے، اس کی نوعت کیا ہے؟ کیا یہ جگہ عام آبادی ہی کا حصہ ہے یا آبادی سے الگ مستقل کوئی گاوٴں ہے؟ بہتر یہ ہے دو تین معتمد مفتیان کرام سے جو فقہ و فتاوی میں بصیرت رکھتے ہوں اس جگہ کا معاینہ کرالیا جائے، معاینہ کے ذریعے صحیح صورتحال سامنے آجائے گی، معاینے کے بعد وہ جو حکم بتلائیں، اسی کے مطابق عمل کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند