عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 38260
جواب نمبر: 38260
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 791-125/B=5/1433 جمعہ کے دن خطبہ سے پہلے جو اذان دی جاتی ہے یہی اذان اول ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے چلی آرہی ہے، پھر جب اسلامی فتوحات زیادہ ہوئیں اور لوگ اسلام میں کثرت سے داخل ہوئے تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں پہلی والی اذان کا صحابہٴ کرام کے مشورہ سے اضافہ کیا گیا، اور اس لیے کیا گیا کہ خطبہ والی اذان سن کر سب لوگ خطبہ میں شریک نہیں ہوپاتے تھے، کثرت تعداد کی وجہ سے۔ پھر جب یہ پہلی اذان کا اضافہ ہوا تو لوگ اذان سن کر جمعہ کے لیے آتے آتے خطبہ سے پہلے تک سارا مجمع اکٹھا ہوجاتا اور اطمینان سے سب کو خطبہ اور جمعہ پڑھنے کا موقع ملنے لگا۔ اب اصل اذان غائبین کو بلانے کے لیے یہی پہلی اذان متعین ہوگئی اور خطبہ کی اذان حاضرین کو اطلاع دینے کے لیے متعین ہوئی کہ اب خطبہ ہونے والا ہے، سب لوگ تیار ہوجائیں خطبہ سننے کے لیے۔ (۲) جی ہاں تنہا نماز پڑھنے والا اذان واقامت کہہ کر نماز میں بلند آواز سے قراء ت کرسکتا ہے۔ قضا نماز میں قراء ت بلند آواز سے کرسکتا ہے۔ (۳) عصر سے پہلے چار رکعت مستحب ہے، اگر ایک منٹ عصر کی جماعت کھڑی ہونے میں باقی ہے تو مستحب نماز نہ شروع کرنی چاہیے، محض نیت کرنے سے بھی فرض اس کو پڑھنا ضروری نہیں ہوتا۔ ظہر سے پہلے چار رکعت سنت موٴکدہ ہے اگر ظہر کی جماعت کھڑی ہونے میں ایک منٹ باقی ہے تو سنت شروع نہ کرنی چاہیے، دو رکعت بھی نہ پڑھیں۔ فرض کے بعد چار رکعت والی سنت پڑھ لیں، یہ ضروری ہے۔ اگر کسی نے ظہر سے پہلے دو سنت پڑھی لی تو یہ نفل ہوگئی۔ فرض کے بعد پوری چار رکعت سنت ایک سلام سے پڑھنا ضرور ی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند