• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 35856

    عنوان: اردو زبان میں خطبہ

    سوال: میری مسجد میں امام صاحب جمعہ نماز کے دو نوں خطبوں میں سے پہلا خطبہ اردو میں د یتے ہیں دوسرا عربی میں، کیا جمعہ کا خطبہ اردو میں دینا صحیح ہے۔ دوسرا سوال دوسرے خطبے کے درمیان کچھ لوگ زور زور سے درود شریف پڑ ھتے ہیں ، کیا خطبہ کے بیچ میں زور سے یا دھیرے سے درود پڑھنا صحیح ہے؟ اور کیا خطبہ والی اذان کا جواب دینا چاہیے؟ جو مولانا صاحب نماز پڑھاتے ہیں، وہ ماشااللہ ندوہ سے فارغ ہیں اور دیوبندی خیالات کے ہیں۔ قرآن اور حدیث کی روشنی میں ان سوالوں کے جواب دینے کی زحمت کریں۔

    جواب نمبر: 35856

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 40=36-1/1433 جمعہ کی نمازمیں دونوں خطبوں کا خالص عربی میں پڑھنا مسنون ومتوارث ہے، عربی کے سوا کسی دوسری زبان میں خطبہ ثابت نہیں، اگرچہ صحابہ بلکہ خلفاء کے زمانے میں ہی فارس وغیرہ فتح ہوگئے تھے اور لوگوں کے جدید الاسلام ہونے کی وجہ سے ان کی زبان میں تفہیم کی ضرورت آج سے بہت زیادہ تھی اور صحابہ اور مسلمانوں میں فارسی جاننے والے بھی کثرت سے موجود تھے باوجود اس کے عربی کے سوا کسی اور زبان میں خطبہ نہیں پڑھا گیا، اس لیے خطبہ کا طریقہ ماثورہ متوارثہ مسنونہ یہی ہے کہ وہ خالص عربی میں ہو، آپ کی مسجد کے امام صاحب کا دونوں خطبوں میں سے پہلے خطبہ کو اردو میں پڑھنے کا طریقہ صحیح نہیں، ان کو چاہیے کہ دونوں خطبے عربی میں پڑھا کریں۔ (۲) خطبہ کو سننا اور اس وقت خاموش رہنا ضروری ہے، خطبہ کے دوران زور یا آہستہ سے درود شریف پڑھنا درست نہیں، اگر دورانِ خطبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آجائے تو دل دل میں درود شریف پڑھ لیا جائے، یہی حکم خطبہ والی اذان کے جواب کا ہے یعنی زبان سے جواب دینا صحیح نہیں، دل دل میں جواب دے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند