• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 165730

    عنوان: 300 آبادی والے گاؤں میں جمعہ شروع كرنے سے متعلق

    سوال: یہ سوال کا جواب ابھی تک نہیں مل سکا اور یہ سوال تقریبادو ماہ پلہے سے ہی پینڈنگ میں لہذا اس کا مدلل ومفصل جواب فرمائیں۔ کیا فرماتے ہیں علمائدین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں* اہیران گاؤں جس کی آبادی300 گھروں پر مشتمل ہے جس میں چالیس گھر مسلمانوں کے ہیں یہاں ایک مسجد بھی ہے جس میں مسلمان نماز پڑھتے ہیں گاؤں سے بالکل متصل تقریبا ایک کلومیٹر پرپالی باز ہے جس کی 5000کی آبادی ہے یہاں دو مسجدوں میں جمع کی نماز ہوتی ہے اہیران گاؤں کے لوگ کسان اور مزدور ہیں ان کو یہاں آنے میں تکلیف ہوتی ہے ۔کیا اہیران گاؤں میں مسلمان جمعہ کی نماز قائم کر سکتے ہیں ؟یہاں کے ذمہ دار اور ہوش مند مسلمان چاہتے بھی ہیں کہ جمعہ قائم ہو تاکہ دور جاکر جمعہ پڑھنے کی پریشانی سے بچ جائیں ۔ *والسلام محمد الیاس ذمہ داران بستی۔

    جواب نمبر: 165730

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:207-142/L=2/1440

    جمعہ کے قیام کا فیصلہ کرنے کے لیے اس گاؤں کے تفصیلی صورتحال کی جانکاری درکار ہوتی ہے؛اس لیے بہتریہ ہے کہ اس گاؤں میں جمعہ کے قیام سے پہلے دارالعلوم دیوبند یا مظاہرعلوم سے فارغ کم ازکم دومفتیانِ کرام کو لے جاکر اس گاؤں کا معائنہ کرادیا جائے ،بعد معائنہ اگر وہ حضرات اس بات کی تصدیق کردیتے ہیں کہ واقعی یہ گاؤں قریہ کبیرہ ہے تو اس گاؤں میں جمعہ ادا کرنے کی گنجائش ہو گی اور اگر وہ حضرات منع کردیں تو پھر حسبِ سابق جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز باجماعت ادا کی جائے ،واضح رہے کہ جمعہ نہ ہونے کی صورت میں تمام گاؤں والوں کا دوسرے گاؤں جاکر جمعہ ادا کرنا ضروری نہیں بلکہ جس کو سہولت ہو وہ جاکر ادا کرلے اور جو نہ جاسکے وہ اسی گاؤں میں ظہر کی نماز باجماعت ادا کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند