• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 164709

    عنوان: 5000 آبادی والے گاؤں میں جمعہ سے متعلق

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائدین ومفتیان شرع متن مسئلہ ذیل کے بارے میں اہیران گاوں جس کی آبادی300 گھروں پر مشتمل ہے جس میں چالیس گھر مسلمانوں کے ہیں یہاں ایک مسجد بھی ہے جس میں مسلمان نماز پڑھتے ہیں گاوں سے بالکل متصل تقریبا ایک کلومیٹر پرپالی باز ہے جس کی 5000کی آبادی ہے یہاں دو مسجدوں میں جمع کی نماز ہوتی ہے اہیران گاوں کے لوگ کسان اور مزدور ہیں ان کو یہاں آنے میں تکلیف ہوتی ہے ۔کیا اہیران گاوں میں مسلمان جمعہ کی نماز قائم کر سکتے ہیں ؟یہاں کے ذمہ دار اور ہوش مند مسلمان چاہتے بھی ہیں کہ جمعہ قائم ہو تاکہ دور جاکر جمعہ پڑھنے کی پریشانی سے بچ جائیں ۔

    جواب نمبر: 164709

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1361-168T/B=1/1440

    ہمارے یہاں دارالعلوم دیوبند میں کسی گاوٴں میں جمعہ پڑھنے نہ پڑھنے کے بارے میں اس وقت فیصلہ لکھا جاتا ہے جب کہ یہاں کے دو مفتیان کرام وہاں جاکر اس گاوٴں کا تفصیلی معائنہ کرلیں، صوبہ بہار میں دربھنگہ جانا ہماری استطاعت سے باہر ہے، اس لیے آپ لوگ اپنے قریب کے بڑے مدرسہ کے دو تجربہ کار مفتیان کو بلاکر اپنے گاوٴں کا معائنہ کرائیں، معائنہ کے بعد اگر وہ لوگ آپ کے گاوٴں کو قریہٴ کبیرہ مثل قصبہ کے بتائیں، وہاں کے لوگوں کی روز مرہ کی ضروریات وہیں پوری ہوتی ہیں کم ازکم تین چار ہزار کی آبادی ہو تو وہ لوگ مطمئن ہوکر جمعہ کا فیصلہ فرمائیں تو جمعہ پڑھ سکتے ہیں، آپ نے ایک کلو میٹر پر پالی بازار کا ذکر کیا ہے تو آپ کا گاوٴں اس کے مضافات میں داخل نہیں ہوسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند