• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 152380

    عنوان: خطبہ عربی كے علاوہ كسی اور زبان میں دیا جاسكتا ہے یا نہیں؟

    سوال: خطبہ عربی کے علاوہ دیا جا سکتا یا نہیں؟ کیوں اور کب سے عربی کے علاوہ زبانوں میں دیا جانے لگا؟

    جواب نمبر: 152380

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 903-146/D=10/1438

    آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین پھر ان کے بعد تابعین تبع تابعین کے ہردور میں خطبہ عربی ہی زبان میں ہرجگہ دیا جاتا رہا ہے۔

    صحابہٴ کرام عرب سے نکل کر دوسرے ملکوں میں تشریف لے گئے وہاں کے باشندے انھیں صحابہ اور صحابہ کے بعد تابعین تبع تابعین کے فیوض وبرکات سے مستفیض ہوکر مسلمان ہوئے ان جدید الاسلام قوموں میں تعلیم مسائل اور تبلیغ احکام کی شدید ضرورت تھی اور اس دور میں وعظ وتلقین اور درس وتدریس کے ذریعہ ہی احکام ومسائل کی تبلیغ ہوتی تھی ان تمام ضرورتوں کے باوجود صحابہٴ کرام حضرات تابعین تبع تابعین حضرات محدثین مجتہدین فقہاء متقدمین ومتأخرین میں سے کسی سے بھی ثابت نہیں کہ انھوں نے جمعہ یا عیدین کا خطبہ عربی کے سوا کسی اور زبان میں دیا ہو یا اس کی ہدایت کی ہو۔

    اسی لیے فقہاء نے عربی کے سوا دوسری زبان میں خطبہ جمعہ وعیدین کو مکروہ تحریمی کہا ہے، عمدة الرعایة میں ہے: فإنہ لا شک في أن الخطبة بغیر العربیة خلاف السنة المتوارثة من النبي صلی اللہ علیہ وسلم والصحابة رضي اللہ عنہم أجمعین فیکون مکروہا تحریمًا․ (ج۱، ص۲۴۲)

    امام نووی شافعی کتاب الاذکار میں لکھتے ہیں: یشترط کونہا بالعربیة۔

    ان تفصیلات سے معلوم ہوا کہ خطبہ عربی میں متوارث چلا آرہا ہے اس کے خلاف دوسری زبان میں دینا جائز نہیں مکروہ تحریمی ہے۔

    (۲) کبھی بھی نہیں دیا گیا، کسی جگہ خود رائی سے ایسا کیا گیا ہو تو وہ سنت متوارثہ کے خلاف اور مکروہ تحریمی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند