• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 151253

    عنوان: قریہٴ صغیرہ میں جمعہ كی نماز كا حكم اور قریہ کبیرہ كی تعریف ؟

    سوال: ہماری بستی میں تقریبا عرصہ 150 سال سے نماز جمعہ ادا کی جا رہی ہے اس وقت آس پاس کے علاقے کے لوگ بھی جمعہ ادا کرنے بستی میں آتے تھے جمعہ کن بنیادوں پر شروع کیا گیا معلوم نہیں،اب بستی کی موجودہ آبادی تقریبا 500 سے 700 افراد کے درمیان ہے ، بستی میں 3 دکانیں ہیں بستی سے تقریبا نصف کلو میٹر کے فاصلے پر مین سڑک پر ادا ہے جہاں ایک مسجد موجود ہے اس مسجد میں بھی عرصہ 6 ماہ سے جمعہ شروع کیا گیا ہے اڈہ سے مین سڑک پر تقریبان 200 میٹر کے فاصلے پر بریلوی حضرات کی مسجد ہے جو پہلے مذکورہ بستی میں جمعہ ادا کرتے تھے لیکن اب کچھ عرصہ سے آنہوں نے بھی اپنی مسجد میں جمعہ شروع کر دیا ہے جمعہ کی ادائیگی پر بستی اور اڈے کے لوگوں کے درمیان تنازعہ بھی ہے ، اڈے پر تقریبا 20 دکانیں ہیں جو ایک ہی لائن میں ہیں اب بستی کی مسجد میں تقریبا 150 کے قریب نمازی ہوتے ہیں جو پہلے سے کم ہیں اگر بستی میں جمعہ بند کر دیا جائے تو اندیشہ ہے کہ لوگ بریلوی حضرات کی مسجد ،میں جمعہ ادا کریں گے یہ تمام مقامات شہر سے 7کلو میٹر اور ٹاون سے 2کلو میٹر دور ہیں براہِ کرم شریعت کی روشنی میں رہنماء فرمائیں کہ کس مسجد میں جمعہ کی ادائیگی جائز ہے ؟ شکریہ

    جواب نمبر: 151253

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 915-868/B=9/1438

    ہم لوگ حنفی مسلک کے ہیں، حنفی مسلک میں جمعہ کے شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ شہر ہو یا قصبہ ہو یا بہت بڑا گاوٴں مثل قصبہ کے ہو۔ چھوٹے دیہاتوں میں یعنی قریہٴ صغیرہ میں جمعہ جائز نہیں، قریہ کبیرہ کے لیے کم ازکم تین چار ہزار کی آبادی والا گاوٴں ہو جہاں مختلف ومتعدد گلیاں ہوں، اتنی کثرت سے دوکانیں ہوں کہ وہاں کے لوگوں کی روز مرہ کی ضروریات پوری ہوجاتی ہوں، وہاں مدنیت بھی ہو، یہ سب شرائط نہ ہوں تو وہاں ظہر کی نماز باجماعت اذان واقامت کے ساتھ پڑھنی چاہیے، وہاں جمعہ پڑھنے سے ظہر کا فریضہ سر سے ساقط نہ ہوگا اور جمعہ بھی ادا نہ ہوگا۔ اصل تو ظہر کی نماز ہے اصل چھوڑکر قائم مقام یعنی جمعہ کیوں پڑھتے ہیں؟ وتقع فرضًا في القصبات والقری التي فیہا أسواق الخ، وفیما ذکرنا إشارة إلی أنہ لا تجوز فی الصغیرة۔ (شامي: ۱/۳۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند