• متفرقات >> اسلامی نام

    سوال نمبر: 175475

    عنوان: اویس نام رکھنا كیسا ہے؟

    سوال: معلوم یہ کرنا ہے کے کیا اویس نام رکھنا ٹھیک نہیں۔ایک عالم فرماتے ہیں اویس کامعنی بدنصیب کے ہیں- اویس قرنی کا اصل نام غنیمان تھا وہ نبی کی زیازت نہیں کر سکے تھے، اس لیے اویس کہلائے اور اسلاف و بزرگاندین میں کسی کا بہی نام اویس نہیں ملتا ۔ ازراہ کرم جاب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 175475

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 354-270/D=04/1441

    اویس قرنی جلیل القدر تابعی ہیں یہ اپنی ضعیف والدہ کی خدمت میں مشغول ہونے کی وجہ سے دربار رسالت میں حاضر نہ ہوسکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں خیر التابعین فرمایا ہے اور صحابہ کرام کو ہدایت فرمائی تھی کہ ان سے ملاقات کرکے اپنے لئے دعاء مغفرت کرائیں۔

    رسو اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ذکر ”اویس“ سے کیا ہے اگر اس لفظ میں کوئی خرابی ہوتی تو اسے تبدیل فرما دیتے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا۔ پھر ان کے مقام و مرتبہ کا اندازہ اس سے لگایا جائے کہ صحابہ کرام اور امیرا المومنین عمر بن الخطاب کو ان سے دعائے مغفرت کرانے کی ہدایت فرمائی گئی۔ یہ حدیثیں مشکاة ، ص: ۵۸۲، میں موجود ہیں۔

    اویس نام اچھا ہے یہ نام رکھنا چاہئے۔ بہت سے لوگوں نے اپنے بچوں کا نام اویس رکھا ہے اوربزرگان دین کے یہاں اویسیہ روحانیت کا ایک سلسلہ ہے۔ اور کسی بزرگ کی بڑائی اور مرتبت یہاں کرنے کے لئے اسے ” اویس زمانہ“ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔

    جیسے اویس زمانہ مولانا شاہ فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی علیہ الرحمہ ، پس اویس کے سلسلہ میں بدنصیب وغیرہ کے جو معنی آپ نے سوال میں لکھے ہیں وہ غلط ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند