• متفرقات >> اسلامی نام

    سوال نمبر: 168080

    عنوان: تبدیلی نام کی شرعی حیثیت

    سوال: جناب مفتیان کرام صاحب اگر کسی بچہ یا بچی کا نام ایسا رکھا گیا جو گھر والوں کو مناسب معلوم نہ ہو رہا ہو یا اس کے معنی مناسب نہ ہوں اور اس نام سے عقیقہ بھی ہو چکا ہو ، پھر بعد میں اگر ہم اس نام کو بدلنا چاہیں تو بدل سکتے ہیں یا نہیں اور کیا اس کے لیئے دوبارہ عقیقہ کرنا ضروری ہے ۔ (2) آفیہ کے معنی کیا ہیں ۔ اور کیا آفیہ مناسب نام ہے ۔

    جواب نمبر: 168080

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 644-526/B=05/1440

    (۱) اگر کسی وجہ سے بچے کا ایسا نام رکھ دیا گیا، جو اسلامی تعلیمات کے مغائر ہو، اسے بدل دینا چاہئے؛ کیونکہ بچے کے لئے اچھے نام کا انتخاب باپ کی ذمہ داری ہے، نیز نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ یہ تھی کہ آپ برے ناموں کو بدل کر اچھا نام رکھا کرتے۔ عن عائشة: أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یغیر الإسم القبیح ۔ ترمذي: ۲/۱۱۱، ابواب الأداب، با ماجاء فی تغییر الأسماء ، ط: اتحاد۔

    (۲) آفیہ کے بجائے عافیہ نام رکھیں، عافیہ کے معنی ہیں؛ تندرستی ، سکون قلب و جسم وغیرہ القاموس الوحید: ۱/۱۱۰۱، ط: حسینیہ۔

    (۳) عقیقہ دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند