• متفرقات >> اسلامی نام

    سوال نمبر: 152039

    عنوان: نام محمد کو پیار سے کسی اور بے تکے نک نیم بنانے کا حکم

    سوال: اگر کسی نے اپنے بچے کا نام محمد رکھا اور گھر میں لوگوں نے پیار میں اس کا نام بیگاڑ کر مومی موم پکس مومدو وغیرہ سے پکارنا شروع کر دیا تو کیا حکم ہوگا؟ کیا وہ گناہگار ہوں گے یا نہیں؟ نیز ایسا کرنا کیساہے ؟

    جواب نمبر: 152039

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1299-1254/L=10/1438

    ”محمد“نام کو بگاڑ کر مومی موم پکس مومدووغیرہ کہ کر پکارنے میں قابلِ احترام نام کو بگاڑنا ہوا جودرست نہیں؛اس لیے ”محمد“نام کو اس کے صحیح تلفظ کے ساتھ پکارنا چاہیے،مذکورہ بالا طریقے پر پکارنا درست نہیں۔ قال أبو اللیث: لا أحب للعجم أن یسموا عبد الرحمن وعبد الرحیم لأنہ لا یعرفون تفسیرہ ویسمونہ بالتصغیر وہذا اشتہر فی زماننا (شامي: ۹/۵۹۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند