• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 7313

    عنوان:

    حضرت میں آپ سے یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کچھ لوگ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے یا لگاتے ہیں جیسے یا رسول اللہ، کیا یہ کہنا جائز ہے یاکہ نہیں؟ اور ایک بات اور میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی کو علم غیب تھا۔ میں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ یہ بات صحیح ہے یا نہیں؟ آپ میرے ان دو نوں سوالوں کے جواب دے دیں، میں بڑی کشمکش میں ہوں۔ آپ کی بہت مہربانی ہوگی۔

    سوال:

    حضرت میں آپ سے یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کچھ لوگ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے یا لگاتے ہیں جیسے یا رسول اللہ، کیا یہ کہنا جائز ہے یاکہ نہیں؟ اور ایک بات اور میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی کو علم غیب تھا۔ میں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ یہ بات صحیح ہے یا نہیں؟ آپ میرے ان دو نوں سوالوں کے جواب دے دیں، میں بڑی کشمکش میں ہوں۔ آپ کی بہت مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 7313

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1829=1487/ ھ

     

    (۱) حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی قبر شریف کے پاس کھڑے ہوکر کوئی شخص کہے تو درست ہے، جب کہ خطاب ونداء کے ساتھ کچھ اور بھی کہنا مقصود ہو مثلاً کسی نے سلام پہنچانے کا مکلف بنایا تھا اور اس کی طرف سے یا رسول اللہ کہہ کر سلام پہنچائے۔

    (۲) اللہ پاک کا ارشاد ہے : قُلْ لَا یَعْلَمُ مَنْ فِیْ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ یہ اوراس جیسی آیاتِ مبارکہ واحادیث شریف صراحةً دلالت کرتی ہیں کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب نہ تھے، نیز عالم الغیب قرار دینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں صفت کمال نہیں البتہ جس قدر غیب کی باتیں اللہ پاک نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو بتلادیں ان پر بے شک آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مُطلع تھے اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان غیب کی باتوں کو حضرات صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو بتلایا مگر یہ اطلاع علی الغیب ہے، اس کی وجہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم یا حضرات صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نیز دیگر افرادِ امت پر عالم الغیب کا اطلاق درست نہیں، اس لیے کہ عالم الغیب کا اطلاق اصطلاح شرع میں علم غیب ذاتی کے عالم کی ذاتِ مقدسہ پر ہوتا ہے اور وہ اللہ پاک عز اسمہ کی ذاتِ پاک ہے، فقط بوراق الغیب میں مزید تفصیل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند