• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 6972

    عنوان:

    احقر نے یہ سنا اور پڑھا تھا کہ اشعریہ ماتریدیہ اور سلفی اہل السنہ کے مکاتب فکر ہیں۔ عقائد میں یہ متفق ہیں۔ ان کا جو اختلاف ہے وہ بس لفظی ہے۔ مگر کچھ دن پہلے ایک غیر مقلد نے یہاں یہ بات اٹھائی کہ دیوبندی حضرات اپنے عقائد میں اشعریہ و ماتریدیہ کے ساتھ ہیں اوریہ ان کی کتاب عقائد علمائے دیوبند میں لکھاہوا ہے۔ سلفیہ کے نزدیک یہ فرقے اہل السنہ میں سے نہیں ہیں۔ اس کے لیے اس شخص نے شیخ عثیمین ابن باز اور دوسرے سلفی علماء کا حوالہ دیا۔۔۔۔۔؟؟؟

    سوال:

    احقر نے یہ سنا اور پڑھا تھا کہ اشعریہ ماتریدیہ اور سلفی اہل السنہ کے مکاتب فکر ہیں۔ عقائد میں یہ متفق ہیں۔ ان کا جو اختلاف ہے وہ بس لفظی ہے۔ مگر کچھ دن پہلے ایک غیر مقلد نے یہاں یہ بات اٹھائی کہ دیوبندی حضرات اپنے عقائد میں اشعریہ و ماتریدیہ کے ساتھ ہیں اوریہ ان کی کتاب عقائد علمائے دیوبند میں لکھاہوا ہے۔ سلفیہ کے نزدیک یہ فرقے اہل السنہ میں سے نہیں ہیں۔ اس کے لیے اس شخص نے شیخ عثیمین ابن باز اور دوسرے سلفی علماء کا حوالہ دیا۔ عبرت کی بات یہ ہے کہ ہندوستان کے غیر مقلد اب ان کی پرانی شرارتیں جیسے تقلید، فروعی مسائل وغیرہ کم ظاہر کرتے ہیں ۔ شایدان کو اس بات کا اندازہ ہوگیا ہے کہ ان باتوں میں ان کی گاڑی نہیں چلے گی۔ اللہ تعالی جزائے خیر دے ہمارے علماء کو جو مختلف طریقوں سے اس فتنے کا سد باب کررہے ہیں۔ احقر نے شیخ عثیمین کے فتاوی جو انگریزی میں ترجمہ کئے ہوئے ہیں دیکھے تو معلوم ہوا کہ وہ اور ان کے ہم خیال اشعریہ اور ماتریدیہ کو بڑے زور و شور سے گمراہ قرار دیتے ہیں۔ وجہ یہ لکھی ہے کہ یہ عقائد میں تاویل کرتے ہیں جب کہ سلفی اسما و صفات کو بغیر تاویل کے مانتے تھے۔ اس بنا پر وہ لکھتے ہیں کہ اشعریہ اور ماتریدیہ اہل السنة والجماعة سے کیسے ہوسکتے ہیں؟ یہ امام ابو الحسن اشعری کا آخری وقت میں اپنے عقائد سے توبہ کرنے کا بھی حوالہ دیتے ہیں۔ درخواست ہے کہ اس کا مفصل جواب مرحمت فرمائیں۔ ان لوگوں نے اس کو خوب پھیلا رکھا ہے۔ سلفی ویب سائٹ میں اسی قسم کی باتیں ملیں گی۔ اگر شیخ عثیمین کے فتاوے ہوں توایک نظر دیکھ لیں۔ اس کا جواب ہم کو بھی عنایت فرماویں اور انٹر نیٹ پر بھی خوب اشاعت کریں۔ بہت ضروری ہے۔

    جواب نمبر: 6972

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1122=977/ل

     

    اللہ کے لیے ثابت وجہ، ید وغیرہ میں اسلم طریقہ وہی ہے جو سلف کا تھا کہ اس کو بغیر تاویل کے مانا جائے یعنی بس اتنا کہا جائے کہ اللہ کے لیے ، ید، وجہ، استویٰ علی العرش وغیرہ ثابت ہے، لیکن اس حقیقت کیا ہے؟ یہ حق تعالیٰ ہی کو معلوم ہے۔ یہ تو سلف کا مسلک تھا لیکن بعد میں کچھ ایسے فرقے وجود میں آئے جو ان الفاظ کے ایسے معنی بیان کرنے لگے جس سے اللہ تعالیٰ کے لیے انسانوں کی طرح جسم ہونا لازم آتا تھا اس لیے متأخرین نے ان الفاظ کے ایسے معنی بیان فرمائے جس سے حق تعالیٰ مبرا ہو ارو جس سے اللہ تعالیٰ کی تنقیص لازم نہ آتی ہو، اس کی وجہ سے ان کو گمراہ فرقوں میں شامل کرنا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند