• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 4422

    عنوان:

    کچھ علماء کے مطابق ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں موجود ہیں یا قبر میں موجود ہیں، بس ان کا دنیا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کیا یہ صحیح ہے؟ اور اگر نہیں، تو پھر ہم نماز میں یہ کیوں کہتے ہیں: السلام علیک ایہاالنبی اور قرآن میں بھی ہے کہ اللہ اور فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔ سلام تو زندہ لوگوں پر بھیجتے ہیں۔ اس کا جواب تفصیل سے عنایت فرماویں۔

    سوال:

    کچھ علماء کے مطابق ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں موجود ہیں یا قبر میں موجود ہیں، بس ان کا دنیا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کیا یہ صحیح ہے؟ اور اگر نہیں، تو پھر ہم نماز میں یہ کیوں کہتے ہیں: السلام علیک ایہاالنبی اور قرآن میں بھی ہے کہ اللہ اور فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔ سلام تو زندہ لوگوں پر بھیجتے ہیں۔ اس کا جواب تفصیل سے عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 4422

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 844=878/ د

     

    تعلق سے کس قسم کا تعلق مراد ہے؟ برزخ میں مرنے کے بعد ہر شخص کو حیات برزخی حاصل ہوتی ہے جو دنیا کی حیات سے مختلف ہوتی ہے ،اسی حیات کی وجہ سے وہ عذاب یا ثواب کو محسوس کرتا ہے۔ شہداء کرام کو یہ حیات عام لوگوں سے زیادہ اور قوی حاصل ہوتی ہے جس کی بنا پر اس کا جسم خاک سے متاثر نہیں ہوتا اور مثل زندہ جسم کے صحیح سالم رہتا ہے جیسا کہ احادیث میں وارد ہے اور مشاہدات شاہد ہیں۔ حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوة والسلام کی حیات اس سے بھی قوی ہوتی ہے کہ ان کا جسم بھی صحیح سالم رہتا ہے، ان کی میراث تقسیم نہیں ہوتی، ان کی ازواج دوسرے کے نکاح میں نہیں آسکتیں۔ ان سب کا حاصل یہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر اطہر میں حیات ہیں ،لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ دنیا میں ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔ بلکہ حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے تو فرشتے میرے پاس پہونچاتے ہیں۔ اور حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص میری قبر پر درود بھیجتا ہے اسے میں خود سنتا ہوں اور دور سے درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالی کے فرشتے میرے پاس پہونچاتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند