• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 4390

    عنوان:

    بنگلہ دیش کے ایک بریلوی عالم مولانا عبد الباری سراج نگری نے کہا کہ قرآن میں ہے : اناارسلناک شاہدا و مبشرا ---- الی اخرہ، اس کا مطلب یہ ہے کہ بنی اکر مصلی اللہ علیہ وسلم حاضر و ناظر ہیں اور صحابہ کرام میلاداورقیام کرتے تھے، کیا یہ صحیح ہے؟

    سوال:

    بنگلہ دیش کے ایک بریلوی عالم مولانا عبد الباری سراج نگری نے کہا کہ قرآن میں ہے : اناارسلناک شاہدا و مبشرا ---- الی اخرہ، اس کا مطلب یہ ہے کہ بنی اکر مصلی اللہ علیہ وسلم حاضر و ناظر ہیں اور صحابہ کرام میلاداورقیام کرتے تھے، کیا یہ صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 4390

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 92/ ل= 93/ ل

     

    اس بریلوی عالم کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حاضر و ناظر ہونے پر اس آیت سے استدلال کرنا درست نہیں۔ صاحب روح المعانی علامہ آلوسی اسی آیت کے ضمن میں اس باطل نظریے کی تردید کرتے ہوئے لکھتے ہیں: وأما زعم أن التحمل علی من بعدہ إلی یوم القیامة لما أنہ صلی اللہ علیہ وسلم حي بروحہ وجسدہ یسیر حیث شاء في أقطار الأرض والملکوت فمبنی علی ما علمت حالہ ولعل في ھذین الخبرین ما یأبابہ کما لایخفی علی المتدبر (روح المعاني: ج۱۲، ۴۵، ط امدادیہ پاکستان) اسی طرح یہ کہناکہ صحابہٴ کرام میلاد اور قیام کرتے تھے، اس کی کوئی اصل نہیں، یہ بے ثبوت ہے إن عمل المولود بدعةٌ لم یقل بہ ولم یفعلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والخلفاء الأربعة (الشرعة الإلٰہیة، بحوالہ کفایة المفتي: ج۱ ص۱۵۷) اور مدخل میں ہے ومن جملة ما أحدثوہ من البدع مع اعتقادہم أن ذلک من أکبر العبادات وإظھار الشعائر ما یفعلونہ في شہر ربیع الأول وقد احتوی علی بدعٍ ومحرماتٍ جمة (المدخل: ج۲ ص۳، ط مصر)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند