• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 2168

    عنوان:

    مردوں کے وسیلے سے دعا کرنا کیسا ہے؟

    سوال:

    میں نے آپ سے پہلے بھی وسیلہ کے بار ے میں سوال کیاتھا جس کا آپ نے مجھے فتوی ۵۴-۲۵۳ میں جواب دیا ہے ، لیکن اس جواب میں آپ نے جو حوا لے دیئے ہیں جن کی وجہ سے آپ نے اولیا کو وسیلہ کرنا جائز قرار دیاہے، مگر ان دونوں مثالوں میں وسیلہ ایک زندہ شخص کو کیا گیاہے یعنی ایک میں حضرت عمر حضرت عباس کو وسیلہ کرتے ہیں تو کیا اس سے ایسا نتیجہ اخذ کیاجاسکتاہے کہ مردوں کو وسیلہ کرنا جائز ہے ؟ کیونکہ اگر مردوں کو وسیلہ کرنا جائز ہے تو پھر حضرت عمر نے ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں وسیلہ نہیں کیا َ؟ ہماری مسجد کے مولوی صاحبان وسیلہ کو اللہ کو سفارش کے طور پر پیش کرتے ہیں یعنی وسیلہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کو اس کے محبو ب یا پسندیدہ آدمی کی سفارش کی جائے، تو اگر ہم یہ بات صحیح مان لیں تو میرے ذہن میں یہ سوالات ابھر تے ہیں: (۱) اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ جس ولی کو ہم وسیلہ کر رہے ہیں وہ اللہ کو محبوب ہے اور اللہ نے اس کی مغفرت کر لی ہے؟ (۲) سفارش کے لیے آدمی ہمیشہ بڑوں سے بڑا ہے ڈھوند تاہے تو اس بات کو واضح انداز میں کیو ں نہیں کہی جاتی ہے کہ رسول اللہ کو ہی وسیلہ کیا جا ئے کہ ان سے بڑی شخصیت نہ اس دنیا میں آئی ہے اور نہ آئے گی؟ (۳) کیا مردیہماری آواز ستنے ہیں ؟

    جواب نمبر: 2168

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1937/ ھ= 1478/ ھ

     

    ہم نے پہلے فتویٰ میں جتنے حوالے دیئے تھے ان سب کو لکھئے نیز یہ بھی لکھئے کہ ان سب کتابوں کو بغور آپ نے ملاحظہ کرلیا یا نہیں؟ اس صراحت کے ساتھ پھر جو اشکال ہو اس کو لکھئے تب ان شاء اللہ جواب مزید تفصیل سے دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند