• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 175141

    عنوان: كام پورا ہوتے ہوتے رہ جانے كی وجہ كیا ہے؟ نیز جب ہم كسی كے ساتھ برا نہیں كرتے تو دوسرے ہمارے ساتھ كیوں برا كرتے ہیں؟

    سوال: ہمارا یقین صرف اللہ پر ہے، میرے کچھ پوائنٹس ہیں ، میری مدد کریں۔ (۱) ہمارا کوئی بھی کام پورا نے والا ہوتاہے تو وہ کام لاسٹ اسٹیج پر آکر پورا نہیں ہوپاتا، اور ہم شروعات میں پہنچ جاتے ہیں اور وہی کام ہمیں شروع سے دوبار کرنا پڑتاہے، یہ میں اپنے والد کے ساتھ بھی دیکھتا رہاہوں اور اب ہمارے ساتھ بھی ہے، ایسا ہر بار ہوتاہے۔ (۲) ہم نے اپنے مکان کو صحیح کرایا، اور کچھ تعمیر کی،آخر میں جب زینے کی باری آئی تو ہماری دنیا اجڑگئی ، میرے دو معصوم بھائیوں کے پڑوسی نے گولی ماردی ایک کلمہ شہادت تین بار زور سے پڑھا اور اللہ ہو اکبر کا نعرہ بلند کرکے ساتھ شہید ہوگیا، دوسرے بھائی سے گولی ٹکراکر نکل گئی اور وہ کافی زخمی ہوگئے، دونوں ہی نیک اور نمازی تھے، نہ کسی کا حق مارا نہ ہی کسی کو پریشان کیا۔اس میں میرا ایک سوال یہ ہے کہ میرا بھائی جو انتقال کرگیاوہ شہید ہوا؟ ہم نے جب کسی کے ساتھ برا نہیں کیا ، ہمیشہ دوسروں کی مدد کی، چاہئے وہ انسان ہو یا جانور، جس نے ہم پر گولی چلائی اس پر بھی ہمارا بے حساب احسان ہے، یہ مصیبت ہمارے اوپر کیوں آن پڑی ؟ آپ سے درخواست ہے کہ یہ بتائیں کہ اس کی وجہ کیا ہے؟

    جواب نمبر: 175141

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 348-267/D=04/1441

    حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ارشاد ہے عرفتُ رَبِّی بِفَسخِ العزائم ۔ یعنی مجھے اپنے رب کی معرفت اس بات سے حاصل ہوئی کہ بڑے بڑے منصوبے فیل ہوگئے اور بنے بنائے کام بگڑ گئے۔ جس سے ہمیں یہ معرفت بھی حاصل ہوئی کہ ہم عاجز محض ہیں ہمارے ارادہ اور قدرت میں کچھ بھی نہیں ہے سب کچھ اللہ تعالی کے ارادہ و قدرت میں ہے۔ آپ کو جو ہر پریشانی لاحق ہے اس کا حل یہ ہے کہ اپنی عاجزی اور بے بسی کا اعتراف کرتے ہوئے جس قدر اسباب و تدبیر بس میں ہے اسے اختیار کرکے معاملہ اللہ کے حوالہ کر دیا جائے اور دعاوٴں کا اہتمام کیا جائے۔ ان شاء اللہ اس سے دل کو سکون و قرار میسر آئے گا اور انجام کار نتیجہ بھی بہتر ہوگا۔

    (۲) اللہ تعالی کو ان دونوں بھائیوں کو ان شاء اللہ مقام شہادت عطا کرنا تھا جو بے گناہ و بے قصور ان کی جانیں چلی گئیں۔ اور پسماندگان کے اجرو ثواب میں صبر و سکون اختیار کرنے کی بنا پر بیش بہا اضافہ کرنا منظور تھا۔ اللہ تعالی کے افعال کی حکمتوں کو کون سمجھ سکتا ہے ہم تو بندے ہیں جس حال میں وہ چاہیں رکھیں۔ ہمیں اپنی طرف سے احکام شرع کی پابندی ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند