• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 174329

    عنوان: اگر بڑے لڑكے نے ذاتی رقم سے گاڑی خریدی تو وہ كس كی ملك سمجھی جائے گی باپ كی یا بیٹے كی؟

    سوال: والد صاحب نے گھرکے لیے اور اپنے ذاتی استعمال کے لیے ایک کار خریدی تھی جس کو ان کے بڑے بیٹے اس کو چلاتے تھے، انہوں نے 255,000 روپئے میں وہ کار بیچ کر اپنے پاس سے رقم ملا کر ایک نئی کار خریدی تھی اور اس وقت والد صاحب حیات تھے ، اب والد صاحب کا انتقال ہوگیاہے اور ہم والد صاحب کی جائیداد کو اپنے درمیان تقسیم کرنا چاہتے ہیں ، سوال یہ ہے کہ کیا وہ 255,000 رقم بھائی کے حصے سے منہا کی جائے گی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 174329

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:275-255/B=3/1441

    عام طور پر باپ کی حیات میں ان کے سامان میں لڑکے جو اضافہ کرتے یا تجدید کرتے ہیں اور اس میں اپنی ذاتی رقم لگاتے ہیں وہ از راہِ تعاون ہوتا ہے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں اگر بڑے لڑکے نے از راہِ تعاون اپنی ذاتی رقم لگاکر نئی گاڑی خریدی ہے تو پوری گاڑی باپ کی ملک سمجھی جائے گی اور باپ کے انتقال کے بعد گاڑی کی مکمل رقم تمام ورثہ میں حصہ شرع کے مطابق تقسیم کی جائے گی۔ اگر مسئلہ کی نوعیت کچھ اور ہے تو دوبارہ تفصیل کے ساتھ سوال لکھ کر ارسال فرمائیں۔ مستفاد: والأب وابنہ یکتسبان فی صنعة واحدة ولخ یکن لہما شيء فالکسب کلہ للأب إن کان الابن في عیالہ لکونہ میعنًا لہ․ (رد المحتار، کتاب الشرکة، ۶/ ۵۰۲، زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند