• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 173640

    عنوان: ہمیں صحابہ کے بارے میں کیا عقیدہ رکھنا چاہیے ؟

    سوال: فقہ حنفی کے مطابق ہمیں صحابہ کے بارے میں کیا عقیدہ رکھنا چاہیے ؟ اور صحابہ اکرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جو خطائیں اور غلطیاں ہوئی ہے اس بنا پر صحابہ پر لعن طعن کرنا اور ان کی تضلیل کرنا کیسا گناہ ہے ؟

    جواب نمبر: 173640

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:100-9t/L=2/1441

    اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ انبیاء اور رسولوں کے بعد سب سے افضل صحابہٴ کرام کی جماعت ہے اور صحابہٴ کرام میں سب سے افضل ابوبکر صدیقپھر حضرت عمر بن الخطاب پھر حضرت عثمان اور پھر حضرت علی ہیں، جملہ صحابہٴ کرام سے محبت رکھنا واجب ہے اور ان سے بغض رکھنا حرام ہے، صحابہ کرام معصوم تو نہیں البتہ مغفور تھے، جہاں تک حضرت علی ، حضرت عائشہاورحضرت معاویہکے درمیان ہونے والی جنگوں کا مسئلہ ہے تو ان میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ اقرب الی الحق تھے ؛البتہ دوسرے فریق کی خطا اجتہادی تھی جس پر ان کو ملامت نہیں کیا جاسکتا ؛اسی لیے احناف بلکہ اہلِ سنت والجماعت کا مسلک یہ ہے کہ صحابہ کی تعظیم کرنا واجب ہے ان میں سے کسی کو ہدفِ ملامت بنانا جائز نہیں بلکہ لعن طعن کرنے میں کفر کا بھی اندیشہ ہے

    ۔عن أبی سعید الخدری رضی اللہ عنہ، قال: قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: لا تسبوا أصحابی، فلو أن أحدکم أنفق مثل أحد، ذہبا ما بلغ مد أحدہم، ولا نصیفہ(صحیح البخاری رقم: 3673، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم: لو کنت متخذا خلیلا)عن ابن عمر رضی اللہ عنہما، قال: کنا فی زمن النبی صلی اللہ علیہ وسلم لا نعدل بأبی بکر أحدا، ثم عمر، ثم عثمان، ثم نترک أصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم، لا نفاضل بینہم(صحیح البخاری رقم: 3697، باب مناقب عثمان بن عفان أبی عمرو القرشی رضی اللہ عنہ) وفی العقیدة الطحاویة:ونحب أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ولا نفرط فی حب أحد منہم ولا نتبرأ من أحد منہم ونبغض من یبغضہم وبغیر الخیر یذکرہم ولا نذکرہم إلا بخیر وحبہم دین وإیمان وإحسان وبغضہم کفر ونفاق وطغیان (العقیدة الطحاویة ص: 43)وفی المسامرة:واعتقاد أہل السنة والجماعة تزکیة جمیع الصحابة وجوبا بإثبات العدالة لکل منہم والکف عن الطعن فیہم ...وماجری بین معاویة وعلی من الحروب کان مبنیا علی الاجتہاد.(المسامرة شرح المسایرة:۲/۱۵۸) العاشرة- لا یجوز أن ینسب إلی أحد من الصحابة خطأ مقطوع بہ، إذ کانوا کلہم اجتہدوا فیما فعلوہ وأرادوا اللہ عز وجل، وہم کلہم لنا أئمة، وقد تعبدنا بالکف عما شجر بینہم، وألا نذکرہم إلا بأحسن الذکر، لحرمة الصحبة ولنہی النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن سبہم، وأن اللہ غفر لہم، وأخبر بالرضا عنہم.(تفسیر القرطبی 16/ 321، الناشر : دار الکتب المصریة - القاہرة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند