عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 170504
جواب نمبر: 170504
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1045-924/H=10/1440
(۱) کلماتِ کفر بولنے اور کفریات کو اختیار کرنے سے ایمان چلا جاتا ہے مثلاً بعض لوگ کہہ دیتے ہیں روزہ وہ رکھے جس کے پاس کھانے کو نہ ہو۔ (ب) اللہ ہمیں بھوکا رکھتا ہے کیوں؟ اس کو ہمیں بھوکا رکھنے سے کیا ملتا ہے (ج) قرآن نماز کیا ہیں ہم نہیں مانتے وغیرہ وغیرہ نعوذ باللہ منہا۔
(۲) کلمہٴ کفر بول دیا یا کفریہ بات کو اختیار کر لیا دین کی کسی ضروری بات کے ساتھ تمسخر کیا یعنی مذاق اڑایا وغیرہ ان جیسی ہفوات و بکواس سے ایمان و نکاح ختم ہو جاتے ہیں۔
(۳) آپ نے جو کچھ نقل کیا ہے اگر اپنی بیوی سے بس یہی جملے کہے ہیں تو ان کی وجہ سے ایمان و نکاح کے ختم ہو جانے کا حکم نہیں ہے؛ البتہ یہ جملہ کہ میرے گھر سے چلی جا اگر طلاق کی نیت سے بولا ہو تو ایک طلاق بائن واقع ہونے کا حکم ہوگا اور اگر طلاق کی نیت نہ ہو تو طلاق کسی قسم کی واقع نہ ہوئی اگرچہ ایمان ونکاح ختم ہونے کا حکم نہیں مگر بیوی سے غصہ میں بھی اس طرح کے جملے بولنا اچھا نہیں عامةً ان جیسی باتوں سے جھگڑا بڑھ جاتا ہے اور گھر کا سکون و اطمینان ختم ہوکر بڑی پریشانیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔
(۴) تمام کفریہ باتوں کو تو فتوی میں نہیں لکھا جا سکتا ہے مقامی یا قریبی کسی معتبر و مستند مفتی صاحب کی خدمت میں حاضر ہوکر استفادہ کا کوئی مناسب نظام بنالیں توان شاء اللہ فائدہ ہوتا رہے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند