• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 168738

    عنوان: بحث ومباحثہ میں نماز پڑھنے سے انكار كردینا؟

    سوال: میں وضو کررہا تھا اور اس دوران ایک لڑکا آیا اور وہ حافظ قرآن ہیں مگر نماز میں بہت کوتاہی کرتے ہیں اور ڈاڑھی بلیڈ سے نکالتا ہے تو آج میں نے اس کو صرف یہی بولا کہ روم میں رہتے ہو تو نماز کیوں نہیں پڑھتے ۔اور میرے بولنے کا مطلب یہ تھا کہ مسجد میں نہیں دکھتے ۔کیوں کہ میں اس کو صرف 2۔3 بار نماز پڑھتے دیکھا ہوں اس نے مجھے جواب میں کہا کہ مجھے نہیں پڑھنا مجھے لگا مذاق کر رہا ہے میں نے پوچھا کیوں اس نے کہا مجھے جنت نہیں چاہئے تو میں بولا سب لوگ جنت ہی کے لئیے سب کجھ کرتے ہیں تو اس نے کہا کہ مجھے جو پیدا کیا وہ چاہئے میں بولا کون بولا خدا میں بولا جب نماز نہیں پڑھے گا تو خدا کیسے ملے گا بولا ملے گا پھر مجھے بہت ڈر لگنے لگا تو میں وہاں سے چلا گیا مگر وہ 4۔5 مرتبہ بول دیا نہیں پڑھوں گا مجھے بہت ہی خطرناک لگا ۔ اس کا کیا حکم ہے اور کیا بھی گناہ ہوگا ذرا تفصیل سے جواب دیں اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائیں۔

    جواب نمبر: 168738

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:635-616/L=7/1440

    آپس میں اس طرح کے بحث ومباحثہ سے گریز کرنا چاہیے تاہم اس کی وجہ سے کوئی سخت حکم عائد نہ ہوگا۔

     وقول الرجل لا أصلی یحتمل أربعة أوجہ: أحدہا: لا أصلی لأنی صلیت، والثانی: لا أصلی بأمرک، فقد أمرنی بہا من ہو خیر منک، والثالث: لا أصلی فسقا مجانة، فہذہ الثلاثة لیست بکفر.والرابع: لا أصلی إذ لیس یجب علی الصلاة، ولم أؤمر بہا یکفر، ولو أطلق وقال: لا أصلی لا یکفر لاحتمال ہذہ الوجوہ .(الفتاوی الہندیة:۲/۲۶۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند