• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 165212

    عنوان: سنت کے ساتھ استہزاء كا حكم؟

    سوال: ایک مسئلہ کا جواب چاہئے۔ ایک بچہ کا اسکول پینٹ چھوٹا ہوگیا تھا، وہ اس کو بڑا کروا رہا تھا، تو میں نے اس سے کہا کہ پینٹ کتنا چھوٹا ہوتا ہے؟ ٹخنے سے اوپر تو ہے نہ! تب تو سنت ہوگا، کیونکہ ٹخنے سے نیچے پہننا گناہ ہے، تو ایک شخص یہ سن کر کہنے لگا اپنے پیر کو دکھا کر کہ یہاں تک پہنوگے یعنی ٹخنے سے اوپر تو سنت ہے اور ا س کے اوپر یہاں تک پہنوگے تو اور سنت، اور پھر اس کے بھی اوپر یہاں تک نصف پنڈلی کے اوپر تک پہنوگے تو اور سنت ہے۔ اور اسی طرح اَنڈر ویئر پہنوگے تو پوری سنت ہو جائے گی۔ اب یہ بتائیں کہ کیا یہ سنت کا مذاق نہیں ہے؟ اور سنت کا مذاق اُڑانا توکفر ہے۔ میں نے اس شخص کو بتایا تو انہوں نے توبہ کی۔ حالانکہ وہ سنت کا مذاق جان بوجھ کر نہیں اُڑایا، بس زبان پھسل گئی۔ میرا ایک پاجامہ نصف پنڈلی تک ہے۔ تو پہلے بھی وہ کہتے تھے کہ اتنا اونچا تو سنت نہیں ہے۔ میں کہتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نصف پنڈلی تک پہنتے تھے تو انہوں نے سوچا اس سے نیچے پہننا سنت نہیں ہے کیونکہ وہ خود ٹخنے سے نیچے پہنتے ہیں اور ان کا ارادہ بھی ہے ٹخنے سے اوپر سارا پینٹ کو کروانے کا، مگر انہوں نے شاید یہ سوچا کہ ٹخنے سے اوپر کرنے کا مطلب نصف پنڈلی کرنا ہوگا، اس وجہ سے بھی تھوڑا غصہ تھا۔ اور اس طرح اچانک تھوڑا غصے میں یہ بات کہہ گئے، کیا یہ کفریہ کلمہ ہے؟ اور کیا اس سے نکاح ٹوٹ گیا؟

    جواب نمبر: 165212

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 32-210/SN=4/1440

    شخص مذکور کا یہ کہنا کہ ”اسی طرح انڈر ویئر پہنوگے تو پوری سنت ہو جائے گی“ نصوص سے ثابت شدہ ایک اہم سنت کے ساتھ استہزاء اور اس کا مذاق اڑانا ہے اور سنت کے ساتھ استہزاء درحقیقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ استہزاء ہے؛ کیونکہ سنت کسی بندے کی ایجاد نہیں ہوتی؛ بلکہ آپ علیہ الصلاة والسلام کی تعلیم ہوتی ہے اور نبی کے ساتھ استہزاء صریح کفر ہے، الغرض اس شخص نے جو کچھ کہا یہ موجب کفر ہے، اس پر ضروری ہے کہ جس طرح توبہ کرکے تجدید ایمان کی اسی طرح تجدید نکاح بھی کرے۔ (دیکھیں: ہندیہ: ۲/۲۵۸، ط: رشیدیہ) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند