عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 164653
جواب نمبر: 164653
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1307-1079/SN=1/1440
فتاوی محمودیہ میں اس طر ح کے ایک سوال کے جواب میں حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ نے تحریر فرمایا: علماء نے لکھا ہے کہ کافر کی خصومت کا معاملہ اشد ہے؛ اس لئے کہ مسلم کی نیکیاں اس کو نہیں دی جائیں گی اور اس کا کفر مسلم پر نہیں ڈالا جائے گا، اللہ علیم ہے کہ کیاہوگا۔ (فتاوی محمودیہ: ۱/۷۰۷، بہ عنوان: روز محشر اموال کفار کا محاسبہ) حاصل یہ کہ اگر کوئی مسلمان کسی غیر مسلم کے ساتھ ظلم و زیادتی کرے تو آخرت میں مسلمان کو اس کی سزا بالیقین ملے گی؛ لیکن اس کا تصفیہ آخرت میں کس طرح کیا جائے گا، یہ اللہ تعالی ہی بہتر جانتا ہے، کافر اور غیرمسلم کے ساتھ ظلم کا معاملہ مسلمان کے ساتھ ظلم کے معاملے سے اشد بھی ہوسکتا ہے۔ شامی میں ہے: ․․․․․․ فی الخانیة من الغصب: مسلم غصب من ذمی مالاً أو سرقہ؛ فإنہ یعاقب علیہ یوم القیامة؛ لأنہ أخذ مالا معصوماً، والذمی لا یرجی منہ العفو بخلاف المسلم فکانت خصومة الذمي أشد ، وعند الخصومة لایعطی ثواب طاعة المسلم للکافر؛ لأنہ لیس من أہل الثواب ولا وجہ لأن یوضع علی المسلم وبال کفر الکافر فیبقی فی خصومتہ وعن ہذا قالوا: إن خصومة الدابة تکون أشد من خصومة الآدمی علی الآدمی (درمختار مع الشامی: ۵/۴۵۹، باب الایتلاء ، ط: زکریا)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند