عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 164413
جواب نمبر: 164413
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1421-1205/sd=1/1440
اگر کوئی شخص نعوذ باللہ اسلام کی حالت میں قصدا کوئی کفریہ یا شرکیہ جملہ زبان سے کہدے یا کوئی کفریہ یا شرکیہ عمل کردے جس کی وجہ سے وہ اسلام سے خارج ہوجائے ، تو اسلام کی حالت میں اُس نے جو کچھ اعمال کیے تھے ، سب ساقط اور ضائع ہوجائیں گے ، اب اگر وہ دوبارہ اسلام لے آتا ہے ، تو سابقہ اعمال کا ثواب عود کرے گا یا نہیں، اس بارے میں اختلاف ہے ؛ لیکن اسلام کی حالت میں جو نماز روزے ذمہ میں واجب تھے ، اسلام لانے کے بعد اُن کی ادائے گی بہرحال ضروری ہوگی اور اگر وہ بیوی کو طلاق مغلظہ دے چکا تھا، تو اسلام لانے کے بعد بھی بغیر حلالہ شرعی اُس سے نکاح جائز نہیں ہوگا، اس لیے کہ مطلقہ ثلاثہ سے نکاح کی حرمت بالذات قائم ہے ۔
(وَیَقْضِی مَا تَرَکَ مِنْ عِبَادَةٍ فِی الْإِسْلَام) لِأَنَّ تَرْکَ الصَّلَاةِ وَالصِّیَامِ مَعْصِیَةٌ وَالْمَعْصِیَةُ تَبْقَی بَعْدَ الرِّدَّةِ الخ (رد المحتار علی الدر المختار :۲۵۱/۴، کتاب الجہاد، باب المرتد،ط: دار الفکر، بیروت ، معارف القرآن :۵۲۰/۱، سورہ بقرہ، آیت نمبر ۲۱۸) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند