• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 163941

    عنوان: مہر فاطمی كسے كہا جائے گا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام علی مسئلہ ھذا کہ زمانہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مہر کا لین دین کن چیزوں کی شکل میں تھی نیز یہ بھی وضاحت فرمایئے کہ مہر محمدی (مہر فاطمی) کس صورت میں تھی کرنسی یا سونے چاندی کی شکل میں؟ چونکہ یہ دونوں چیز اس زمانے میں کرنسیوں کی شکل میں بھی استعمال ہوتا تھا، اور اگر کرنسی کی شکل میں تھی، تو اس کو سونے چاندی یا اس کی قیمت مقدار کے ساتھ ہی خاص کیوں کیا جاتا ہے اگر کوئی شخص استطاعت نہ رکھنے کی بنا پر ۰۸۴ درہم کو موجودہ دینار یا درہم کو ہندوستانی قیمت کے حساب سے ادا کیا جائے تو کیا مہر فاطمی ادا نہیں ہوگا اگر نہیں ہوگا کیوں نہیں ہوگا؟

    جواب نمبر: 163941

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1169-1006/SN=1/1440

    مہر کے سلسلے میں آئی ہوئی روایاتِ حدیث نیز فقہاء کی عبارات سے معلوم ہوتاہے کہ زمانہٴ نبوی میں مہر کا لین دین ایک خاص مقدار (وزن) چاندی (یا سونا) کی شکل میں ہوتا تھا؛ لہٰذا کوئی مہر ”مہر فاطمی“ اسی وقت کہلائے گا جب خاص مقدار چاندی (یا اس کی مالیت کے برابر سونا یا چاندی) متعین کی جائے، بعض ممالک میں چلنے والے دینار یا درہم کی اتنی مقدار کو ہندوستانی قیمت کے حساب سے ادا کرنے سے مہر فاطمی ادا نہ ہوگا ۔ (تفصیل کے دیکھیں: فتاوی محمودیہ: ۱۲/۲۸، جواہر الفقہ، وغیرہ) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند