• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 163829

    عنوان: ”اذان تو ہوتی ہی رہتی ہے، ڈھول بجاتے رہو“ کہنے کا حکم؟

    سوال: امید ہے آپ لوگ خیریت سے ہوں گے ، میرا مفتیان کرام سے سوال ہے کہ کسی شادی کی تقریب میں زید اور اسد شامل ہیں زید ڈھول بجا رہا تھا اتنے میں اذان شروع ہوئی زید نے ڈھول بند کر دیا اسد نے کہا بجاو تو زید نے کہا اذان ہو رہی ہیں اس پر اسد نے کہا چھوڑو یار اذان تو ہوتے رہتے ہیں لیکن اس نے ارادة نہیں کہا بس ایسے ہی منہ سے نکل گیا نہ ہی اس کے دل میں اذان کے متعلق کوئی حقارت یا ایسا کچہ تھا بس بلا اختیار منہ سے نکل گیا اسی وقت توبہ استعفار کیا اب یہ عمل کیا اس کا کلمہ کفر تو نہیں اور اس سے اسکے نکاح پہ کوئی اثر پڑتا ہے اگر ہاں تو اب وہ کیا کرے مہربانی کرکے رہنمائی کریں۔ اللہ جزائے خیر دے ۔

    جواب نمبر: 163829

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1343-1130/sd=11/1439

    صورت مسئولہ میں اگر زید کے دل میں اذان کی حقارت اور توہین کی کوئی بات نہیں تھی بلااختیار منھ سے مذکورہ جملہ نکل گیا تو اگرچہ ایمان ونکاح کی تجدید کا حکم نہیں ہوگا؛ لیکن توبہ واستغفار بہرحال لازم ہے، اس لیے کہ کسی درجے میں اذان کے بے اہمیتی ا اظہار تو ہوا ہی اور پھر ڈھول بجاتے رہنے کے لیے کہنا اور اذان کا احترام بھی نہ کرنا دین سے بیزاری کی علامت ہے، اس لیے زید کو صدق دل سے توبہ استغفار کرنا چاہیے، اذان اسلام کے شعائر میں سے ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند