عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 161363
جواب نمبر: 161363
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1072-987/sd=9/1439
کسی بھی صحابی کو برا بھلا کہنا اور ان کو تنقید وملامت کا نشانہ بنانا یقینا موجب فسق وضلالت ہے ؛ لیکن اس سے آدمی کافر ومرتد نہیں ہوتا بشرطیکہ اس سب وشتم وغیرہ کو بعض اہل تشیع کی طرح حلال یا کارثواب نہ سمجھتا ہو۔
کذا فی الدر والرد (کتاب الجہاد باب المرتد: ۳۷۶/۶-۳۷۸، ط: زکریا دیوبند) وقال فی تنبیہ الولاة والحکام (مجموعہ رسائل ابن عابدین: ۳۶۷/۱) عن المنلا علی القاری: ... وأما من سب أحدا من الصحابة فہو فاسق مبتدع بالإجماع إلا إذا اعتقد أنہ مباح أو یترتب علیہ ثواب کما علیہ بعض الشیعة أو اعتقد کفر الصحابة فإنہ کافر بالإجماع... إھ
اور فاسق کا حکم یہ ہے کہ اگر وہ توبہ کے بغیر انتقال کرگیا، تو اہل السنة والجماعة کے نزدیک اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہوگا، اگر اللہ چاہے تو اس کو معاف فرما دے گا اور اس کے ایمان کے سبب اس کی مغفرت کرے گا اور اگر چاہے گا تو اس کے جرم کی وجہ سے اسے سزا دے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند