• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 158533

    عنوان: بكرے كا صدقہ اور اس كی تملیك كا طریقہ

    سوال: مدرسہ میں جوبکرے بطورصدقہ کے آتے ہیں ان کی تملیک کس طرح کر نی چاہئے ؟آیا طالب ِ علم کے حوالے کرکے تملیک کر انی چاہئے ؟ یا تمیلک کے فارم پر جو دستخط غیر مستطیع سے کرا ئی جا تی ہے وہی کافی ہے ؟ برائے کرم جواب دے کر عندا للہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 158533

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 587-455/SN=5/1439

    اگر لوگ صدقہ وسنت کے بکرے (جان کے بدلے جان کے عقیدہ کے بغیر ) طلبہ کو کھلانے کے لیے دیتے ہیں تو پکاکر مستحق طلبہ کو کھلادیا جائے، بس یہی تملیک ہے؛ البتہ یہ بات واضح رہے کہ لوگوں میں ”جان کے بدلے جان“ کے عقیدے کے تحت بکرے صدقہ کرنے کا جو رواج ہے یہ شرعاً بدعت اور ناجائز ہے، اگر مدرسے میں لوگ اس طرح کے بکرے لے کر آئیں تو انھیں قبول نہ کرنا چاہیے؛ بلکہ حسن اسلوب سے انھیں مسئلہ بتلادینا چاہیے کہ یہ طریقہ غلط ہے، مریض سے دفع بلا کے لیے کوئی بھی صدقہ دیا جاسکتا ہے، مثلاً نقد یا غلہ کی شکل میں یا کسی اور چیز کی شکل میں، بکرا وغیرہ کو ضروری خیال کرنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ اس کی جان کے بدلے مریض کی جان بچ جائے گی شرعاً درست نہیں ہے، بدعت ہے۔ (دیکھیں: امداد الفتاوی: ۳/ ۵۷۰، ۵/۳۰۶،ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند