• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 156624

    عنوان: مرنے کے بعد قبر میں انسان کو صدقہ کس طرح پہونچتا ہے؟

    سوال: حضرت، میرے چند سوالات ہیں صدقہ کے بارے میں: (۱) مرنے کے بعد قبر میں انسان کو صدقہ کس طرح پہونچتا ہے؟ (۲) ہم جیسے ہی کچھ صدقہ کرتے ہیں مرنے والے کے نام سے اسی وقت اس کو صدقے کی وجہ سے راحت ملتی ہے؟ (۳) اگر ہم اپنی والدہ محترمہ کے نام سے کوئی مال صدقہٴ جاریہ کرائیں تو کیا اس کا ثواب صرف والدہ کو ملے گا یہ اس کا اجر صدقہ کرنے والے کو بھی ملتا رہے گا؟ (۴) اسی طرح اگر مرنے والے کو کچھ پڑھ کر بخشا جائے جیسے قرآن یا اذکار وغیرہ تو اس کا ثواب صرف والدہ کو ملے گا یا پڑھنے والے کو بھی ملے گا؟ (۵) میں اپنے ایک رشتہ دار جو سید ہیں ان کو صدقہ کر سکتا ہوں پیسوں سے، اگر جائز نہیں تو کیا صورت ہوگی کہ ان کی مدد بھی ہو اور ثواب بھی ملے؟ (۶) سب سے بہترین صدقہ کیا ہے؟ میں نے سنا تھا کہ بہترین صدقہ اپنے قریبی رشتہ داروں کی مدد کرنا ہے مال وجان سے؟ (۷) اگر اولاد کوئی گناہ کا کام کرتی ہے تو کیا وہ بھی قبر میں اس کے والدین کو بتایا جاتا ہے؟

    جواب نمبر: 156624

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:353-339/H=4/1439

    (۱) (۲) اللہ پاک کی جیسی مصلحت ہوتی ہے خواہ اُسی وقت یا کچھ تاخیر سے قبر میں راحت یا رفع درجات یا تخفیف عذاب یا موقوف عذاب کی صورت میں صدقہ کی برکات اور ثواب اللہ تعالیٰ جل شانہ پہنچادیتا ہے۔

    (۳) والدہٴ مرحوم کو بھی ملے گا اور صدقہٴ جاریہ کرنے والے بیٹے کو بھی ثواب ملتا رہے گا۔

    (۴) اس کا حکم بھی وہی ہے کہ جو نمبر (۳) کے تحت لکھ دیا۔

    (۵) صدقاتِ نافلہ مثل ہبہ وغیرہ رشتہ دار سید کو دینا بلاکراہت درست ہے بلکہ وہ دوسروں کے مقابلہ میں مقدم ہیں، بالخصوص ایسی صورت میں کہ غریب ہوں البتہ صدقاتِ واجبہ جیسے زکات وکفارات وغیرہ ان کو دینا جائز نہیں۔

    (۶) آپ نے ٹھیک سنا ہے یہ مضمون حدیث شریف بلکہ قرآنِ کریم میں بھی وارد ہے۔

    (۷) ایسی کوئی صراحت تو دیکھنا کہیں محفوظ نہیں تاہم کسی مصلحت سے اللہ پاک کسی بھی طرح بتادے تو اس میں کچھ مانع بھی نہیں ہے نہ ہی یہ امر قدرتِ خداوندی سے خارج ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند