• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 156466

    عنوان: ہومیوپیتھک دوا حلال ہے یا حرام

    سوال: حضرت مفتی صاحب! ہومیوپیتھک دوا میں الکوحل کی کچھ مقدار ملائی جاتی ہے جس کو وہ لوگ دوا کے اوپر لکھ بھی دیتے ہیں، تو ہومیوپیتھک دوا کا استعمال کرنا حلال ہے یا حرام؟

    جواب نمبر: 156466

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:237-175/N=3/1439

     ہومیو پیتھک دواوٴں یا مختلف پرفیومس اور عطریات میں جوالکحل استعمال ہوتا ہے، تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ کھجور یاانگور سے تیار شدہ نہیں ہوتا ؛ بلکہ وہ گنے کا رس،مختلف دانوں، سبزیات اور کوئلہ وغیرہ سے تیار شدہ ہوتا ہے اور اس طرح کا الکحل حضرات شیخین: امام ابوحنیفہاور امام ابو یوسفکے مسلک کے مطابق حرام وناپاک نہیں کذا في عامة کتب الفقہ والفتاوی۔اوردور حاضر میں علاج ومعالجہ کی ضرورت اور عموم بلوی کی وجہ سے محققین علمائے کرام نے اس مسئلہ میں اصل اصول کے مطابق شیخینکے قول کو راجح قرار دیا ہے؛ کیوں کہ جس علت کی بنا پر ماضی میں علمائے کرام نے امام محمدکے قول کو راجح قرار دیا گیا تھا، وہ دواوٴں اور پرفیومس وغیرہ میں استعمال ہونے والے الکحل میں نہیں پائی جاتی ( تفصیل کے لیے دیکھیں:تکملة فتح الملھم۱: ۵۱۵، ۵۱۶، ۵۰۶، ۵۰۷، مطبوعہ:دار إحیاء التراث العربی بیروت، احسن الفتاوی ۲: ۹۵،مطبوعہ: ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی،اختری بہشتی زیور مدلل ۹: ۱۰۲، مطبوعہ: کتب خانہ اختری متصل مظاہر علوم سہارن پوراورفتاوی نظامیہ ۱: ۴۳۸وغیرہ)؛اس لیے علاج کے لیے ہومیو پیتھک دواوٴں کا استعمال جائز ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند