• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 155821

    عنوان: مرنے والوں سے سوال و جواب یا عذاب عالم برزخ میں ہوتا ہے یا اس قبر میں؟

    سوال: ۱۔ فرشتوں کا مرنے والوں سے سوال و جواب یا عذاب عالم برزخ میں ہوتا ہے یا اس قبر میں؟ جہاں اس کو دفنایا جاتا ہے۔ ۲۔ کیا اللہ کے نبی ﷺ اپنی روح کے ساتھ اس دنیاوی قبر میں دنیوی حیات کے ساتھ زندہ ہیں؟ یا ان کا جسم یہاں دنیا میں ہے؟ اور روح عالم برزخ میں ہے؟ حضرت مفتی صاحب! ہماری نورانی مسجد کے امام مولانا عمران صاحب یہ کہتے ہیں کہ فرشتوں کا مرنے والوں سے سوال و جواب یا عذاب عالم برزخ میں ہوتا ہے، دنیا کی اس قبر میں نہیں، اور کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم عالم برزخ میں حیات و زندہ ہیں (روح کی واپسی کے ساتھ اس دنیاوی قبر میں دنیاوی حیات کے ساتھ زندہ نہیں) ہاں! نبیوں کے جسم ہمیشہ ہر طرح محفوظ رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کوئی بھی مرنے والا دنیا والوں کا کلام و سلام نہیں سنتا، یہاں تک کہ نبی بھی نہیں سنتے۔ دارالسلام نبی کو فرشتے پہونچاتے ہیں۔ آپ سے گذارش ہے کہ اس کا جواب عنایت فرمائیں تاکہ اس جواب کے متعلق عمل کیا جائے۔ (۲) کیا ایسا عقیدہ رکھنے والے امام کے پیچھے نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ (۳) اور اگر امام صاحب کے عقیدہ میں کچھ فرق ہو اور وہ آپ کے جواب کو مان کر رجوع کر لیں تو کیا صورت ہوگی؟ مہربانی کرکے جواب جلد از جلد عطا فرمادیں تو عنایت ہوگی۔ شکریہ

    جواب نمبر: 155821

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:138-107/N=2/1439

    (۱- ۳): مولوی عمران خاں کے مسئلہ میں دار الافتا دار العلوم دیوبند سے فتوی (۱۰۹/ن، ۷/ت/ن، ۱۴۳۹ھ)جاری ہوچکا ہے، جس میں موصوف کے عقائد کا اور ان کی امامت کا حکم شرعی تحریر کیا گیا ہے، آپ ذمہ داران مسجد سے اس کی نقل حاصل کرلیں اور اس کے مطابق عمل کریں؛ البتہ آپ کے تیسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ مولوی عمران خاں جس شدت کے ساتھ سوال میں مذکورنظریات وعقائد کے حامل ہیں اور لوگوں میں ان کی ترویج واشاعت کرتے ہیں،اس کے پیش نظر امامت کے سلسلہ میں محض زبانی رجوع پر اکتفا نہ کیا جائے؛ کیوں کہ امامت کا مسئلہ اہم ہے، اس میں دوسروں کی نمازوں کا بھی مسئلہ ہوتا ہے؛ اس لیے اگر موصوف اپنے غلط عقائد ونظریات سے رجوع کرلیتے ہیں تو اس وقت تک ان کو منصب امامت پر بہ حال نہ کیا جائے جب تک ایک مدت تک ان کے حالات پر نظر رکھ کر ان کے بارے میں اطمینان کلی حاصل نہ کرلیا جائے، باقی ان کے ذاتی امور میں وہ جب بھی رجوع کریں، ان کا رجوع قبول ہوگا، اور اگر رجوع کے بعد دوبارہ اسی حالت کی طرف لوٹ جاتے ہیں تو حکم اس کے مطابق ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند