• >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 155653

    عنوان: کیاعلامہ اقبال كے ترانے سے مكہ مدینہ كی بے حرمتی نہیں ہوتی؟

    سوال: مفتی صاحب ،کیا فرماتے ہیں مفتیان دارلعلوم دیوبند علامہ اقبال صاحب کا لکھا ہوا ترانہ ہند کے بارے میں جس میں علامہ اقبال نے کہا ہے کہ (سارے جہاں سے اچھّا ہندوستاں ہمارا) کیا اس میں کعبہ شریف، مدینہ منورہ،اور بیت المقدّس کے مرتبے کو کم کر کے ہندوستاں کو سب سے زیادہ اچھّا بتایا ہے اور جہاں میں تو کعبہ شریف، مدینہ منورہ، اور بیت المقدّس بھی ہے تو کیا وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہندوستان مسلمانوں کے تینوں حرم سے زیادہ اچھّا ہے ۔ کیا یہ کہنا علامہ اقبال صاحب کی گستاخی نہیں ہے ؟ آپ سے گزارش ہے کہ اس سوال کا جواب عنایت فرمایں۔

    جواب نمبر: 155653

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:107-123/sn=3/1439

    اچھا یا برا ہونا اضافی چیز ہے؛ اس لیے ممکن ہے کہ قائل کی مراد جمیع جہات سے نہیں؛ بلکہ بعض جہات سے ہندوستان کو تمام جگہوں سے پر فوقیت دینا ہو، نیز اس ترانہ کا مقصد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہندوستان کی تعریف میں مبالغہ کیا جائے نہ کہ تمام مقامات پر اسے فی الواقع فوقیت دی جائے، اسی طرح یہ توجیہ بھی کی جاسکتی ہے کہ ’سارے جہاں“ میں مکہ مکرمہ مدینہ منورہ داخل ہی نہ ہوں؛ بلکہ ماسوا پر ہندوستان کو فوقیت دینا ہو؛ کیونکہ مقاماتِ مقدسہ تو مستقل نصوص کی بنیاد پر سب سے فائق ہہیں ہیں ہی، بہرحال کسی کلام کی مراد متعین کرتے وقت متکلم (قائل) کے احوال کو پیش نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ علامہ اقبال سے توقع نہیں کہ وہ ہندوستان کو مکہ ومدینہ سے بھی افضل قراردیں گے؛ اس لیے اس کلام کی توجیہ ضروری ہے، صرف کلام کے ظاہر کو دیکھ کر متکلم یعنی علامہ اقبال مرحوم کو گستاخ ٹھہرانا درست نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند