• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 154934

    عنوان: ”محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر دے دو“ كہنا درست ہے یا نہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کے میں راستے پر جا رہا تھا اور ایک فقیر نے زور سے آواز دی کے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے دے دو یا محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر دے دو۔ (صحیح یاد نہیں)۔ اور بنا سوچے میں نے کچھ رقم اسے دے دی۔ گھر پہنچ کر خیال آیا کہ مجھے نہیں دینا چاہیے تھا کیونکہ اللہ کے نام پر دینا درست ہے ۔ باقی نہیں۔ کیا فرماتے ہیں اس اقدام کے بارے میں اور ایسی صورت میں اس عاجز کو کیا کرنا چاہئے ؟

    جواب نمبر: 154934

    بسم الله الرحمن الرحيم

    5-5/N=1/1439Fatwa:

     (۱، ۲):” محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے د ے دو“ یا ”محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر دے دو“، اس کا دو مطلب ہوسکتا ہے؛ ایک یہ کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ ہے ، مجھے کچھ خیرات دیدو یا حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایصال ثواب کے لیے مجھ غریب کو کچھ خیرات دیدو۔ اور دوسرا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نیاز کے طور پر دیدو اور عام طور پر جاہل وبدعتی فقیر وں کے ذہن میں یہ دوسرا مطلب ہی ہوتا ہے اور پہلا مطلب بعید بھی ہے ؛ اس لیے اس طرح کے فقیروں کو اچھے انداز سے صحیح بات سمجھادینی چاہیے اور یہ کہنا چاہیے کہ وہ اللہ رب العزت ہی کے نام پر سوال کیا کریں، حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر نہیں، لیکن چوں کہ آپ نے اس فقیر کو خیرات اللہ کے نام پر دی ہے؛ اس لیے انشاء اللہ آپ کو کچھ گناہ نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند