عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 154934
جواب نمبر: 154934
بسم الله الرحمن الرحيم
5-5/N=1/1439Fatwa:
(۱، ۲):” محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے د ے دو“ یا ”محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر دے دو“، اس کا دو مطلب ہوسکتا ہے؛ ایک یہ کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ ہے ، مجھے کچھ خیرات دیدو یا حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایصال ثواب کے لیے مجھ غریب کو کچھ خیرات دیدو۔ اور دوسرا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نیاز کے طور پر دیدو اور عام طور پر جاہل وبدعتی فقیر وں کے ذہن میں یہ دوسرا مطلب ہی ہوتا ہے اور پہلا مطلب بعید بھی ہے ؛ اس لیے اس طرح کے فقیروں کو اچھے انداز سے صحیح بات سمجھادینی چاہیے اور یہ کہنا چاہیے کہ وہ اللہ رب العزت ہی کے نام پر سوال کیا کریں، حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر نہیں، لیکن چوں کہ آپ نے اس فقیر کو خیرات اللہ کے نام پر دی ہے؛ اس لیے انشاء اللہ آپ کو کچھ گناہ نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند