• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 153555

    عنوان: ایک شخص کا عقیدہ ہے کہ اللہ اپنی ذات کے اعتبار سے آسمانوں میں عرش پر مستوی ہے

    سوال: ایک شخص کا عقیدہ ہے کہ اللہ اپنی ذات کے اعتبار سے آسمانوں میں عرش پر مستوی ہے اور اللہ کا علم اور قدرت ہر جگہ ہے، کیا یہ عقیدہ صحیح ہے؟ اگر نہیں! تو اس شخص کا کیا حکم ہے؟ کیا اس شخص کی امامت میں نماز ادا کرنا صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 153555

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1244-1368/N=1/1439

    اگر کوئی شخص اللہ تعالی کو عرش پر مستوی مانتا ہے اور مستوی ہونے کی کوئی کیفیت متعین نہیں کرتا اور نہ ہی عرش کو اللہ تعالی کا مکان قرار دیتا ہے اور اللہ تعالی کا علم اور قدرت ہر جگہ عام مانتا ہے تو اس عقیدہ میں شرعاً کچھ حرج نہیں، یہ صحیح ودرست عقیدہ ہے؛ کیوں کہ صفات متشابہات کے سلسلہ میں ہل السنة والجماعة کی دو راہیں ہیں؛ ایک تنزیہ مع التفویض، یعنی: مخلوق کی مشابہت سے اللہ تعالی کو پاک ومنزہ قرار دیتے ہوئے صفات متشابہات کی حقیقت اور کیفیت علم الہی کے حوالہ کرنا۔ دوسری: تنزیہ مع التاویل ، یعنی: مخلوق کی مشابہت سے اللہ تعالی کو پاک ومنزہ قرار دیتے ہوئے اللہ تعالی کی شایان شان درجہ احتمال میں کوئی مناسب معنی مراد بیان کرنا، جیسے: استواء سے استیلاء مراد لینا، یعنی:کائنات پیدا کرنے کے بعد اس کا سارا نظام اللہ تعالی نے اپنے قبضہ وکنٹرول میں رکھا۔ اور اگر سوال میں مذکور شخص کے عقیدے کی وضاحت کچھ اور ہو تو مکمل وضاحت کے ساتھ سوال کیا جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند