• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 153008

    عنوان: کیا کسی ولی یا نیک شخص کے واسطے سے دعاء مانگ سکتے ہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ مسائل کے بارے میں؛ (1) کیا کسی ولی یا نیک شخص کے واسطے سے دعاء مانگ سکتے ہیں؟ (2) عید کے دن گلے ملناکیسا ہے ؟ (3) کیاسامع کا اذان کے کلمات دہراناسنت ہے ؟

    جواب نمبر: 153008

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1112-1283/L=11/1438

    (۱)جی ہاں!کسی ولی یا نیک شخص کے واسطے سے دعا مانگ سکتے ہیں۔ ”ومن أدب الدعاء تقدیمُ الثناء علی اللہ تعالی والتوسّل بنبی اللہ لیستجاب“۔ (حجة اللہ البالغة ۱/۵۷۲) ”وینبغی للزائر أن یُکثر من الدعاء والتوسل بہ علیہ السلام“ وزاد الخلیل فی المنسک: ”ویتوسّل بہ -علیہ السلام- ویسأل اللہ تعالی بجاہہ فی التوسُّل بہ“۔ إلخ (شرح المواہب اللدنیة للزرقانی: ۹/۲۱۹/ دار المعارف) ”عندنا وعند مشایخنا یجوز التوسُّل فی الدعوات بالأنبیاء والصالحین۔۔۔ فی حیاتہم وبعد وفاتہم“۔ (المہنّد علی المفنّد/ دار المعارف دیوبند)

    (۲) سلام کے بعد مصافحہ کرنا اور طویل وقفہ کے بعد ملاقات پر گلے ملنا درست ہے ؛لیکن خاص عید کی نماز کے بعد گلے ملنے کا رواج اور تخصیص والتزام ثابت نہیں،یہ مکروہ وبدعت ہے۔

    (۳) مستحب ہے ۔المعتمد ندب الاجابة بالقول۔(حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح:۱۰۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند