• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 152110

    عنوان: نعت گوئی میں حدود اور آداب کی رعایت بہت ضروری ہے

    سوال: مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں؛ (۱) ایک دفعہ بندہ نعتیہ مشاعرہ میں گیا تو وہاں ایک بدعتی شاعر نے ایک نعت پڑھی جس کے اشعار کچھ اس طرح ہیں۔ سچ ہے بغیر سایہ سراپا نبی کا ہے لیکن ہمارے سر پہ تو سایہ نبی کا ہے اب کیا بتائیں کوئی کہ کیا کیا نبی کا ہے اللہ کی سلطنت پہ اجارہ نبی کا ہے محبوب کو عزیز ہے جو اس کو بھی عزیز پیارا ہے جو خدا کا وہ پیارا نبی کا ہے ایسا نہ ہوکہ لینے کے دینے پڑھے کہیں چھیڑے اسے نہ کوئی دیوانہ نبی کا ہے منکر نکیر جھوم کے لوٹے یہ دیکھ کر یہ تو شکیل ہے جو دیوانہ نبی کا ہے ۔ بندہ کو شاعر نے جس انداز میں یہ نعت لکھی بہت پسند آئی لیکن میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اس نعت میں کوئی شرکیہ الفاظ تو نہیں ہیں کیا اس نعت کو ہم پڑھ سکتے ہیں؟ (۲) میں نے علماء کرام سے سنا کہ کفار ومشرکین کیلئے دعاء مغفرت نہیں کی جاسکتی لیکن کیا کسی کافر کو بیماری یا قرض میں مبتلا دیکھ کر یا کوئی دنیاوی پریشانی میں دیکھ کر انسانیت کے ناطے اس کیلئے صحت یا قرض سے نجات یا دنیاوی آرام کیلئے دعا کرنا جائز ہے ؟ (۳) ہمارے یہاں رواج ہے کہ میت کو قبر میں لٹانے کے بعد لوگ مٹی کے ڈھیلو ں پر تین قل پڑھ کردیتے ہیں اور ان ڈھیلوں کو میت کے دائیں جانب سر سے لیکر پیر تک دال دیا جاتا ہے کیا یہ بدعت ہے یا اس کوئی ثبوت ہے ۔

    جواب نمبر: 152110

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 866-710/D=10/1438

    پوری نعت ہوتی تو الفاظ متعین کرکے بتائے جاتے کہ کونسے الفاظ غیر محتاط ہیں پھر بھی طرز اور لہجہ سے بے باکی ظاہر ہورہی ہے اور اجارہ نبی کا ہے، بہت ہی غیر محتاط تعبیر ہے۔نعت گوئی میں حدود اور آداب کی رعایت بہت ضروری ہوتی ہے۔

    (۲) جی ہاں دنیوی آرام بلکہ عافیت کی دعا کرسکتے ہیں عافیت میں توفیق ایمان بھی داخل ہے جس کے کرنے میں تو کوئی مضائقہ ہی نہیں۔

    (۳) میت کو دفن کرنے کے بعد اس کے لیے دعا کرنا اور سورتیں پڑھ کر استقامت اور ثبات کی دعا کرنا ثابت ہے؛ لیکن سوال میں مذکور طریقہ کہ مٹی کے ڈھیلوں پر تین قل پڑھ کر میت کے داہنے جانب ڈالنا یہ مخصوص طریقہ حدیث یا فقہ کی کتاب میں نظر سے نہیں گذرا لہٰذا مقامی علماء سے اس کی تحقیق کی جائے کہ اس کا کیا حوالہ ان کے پاس ہے، یہ طریقہ انھیں کہاں سے معلوم ہوا اگر کوئی حوالہ بتلائیں تو اسے لکھ کر یہاں بھیج دیں پھر تحقیق کی جائے گی اور اگر کوئی حوالہ نہ ہو تو پھر اس طریقہ کا التزام واہتمام نہ کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند