• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 151570

    عنوان: گناہِ کبیرہ کون کون سے ہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام، مفتیانِ عظام اس بارے میں کہ حدیثِ پاک کا مفہوم ہے کہ " اکر کوئی گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے تو ایمان کا نور اس کے دل سے نکل کر سر پر معلق ہوجاتا ہے ۔ اگر توبہ کرے تو دل میں چلا جاتا ہے ورنہ نہیں جاتا"۔ ۱۔ کیا یہ درست ہے ؟ ۲۔ گناہِ کبیرہ کون کون سے ہیں؟ خیرا۔

    جواب نمبر: 151570

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1094-1079/M=9/1438

    (۱) حدیث میں اس طرح وارد ہے: لا یزنی الزانی حین یزنی وہو مؤمن ولا یشرب الخمر حین یشربہا وہو مؤمن ولا یسرق السارق حین یسرق وہو مؤمن ولا ینتہب نہبة یرفع الناس إلیہ فیہا أبصارہم حین ینتہبہا وہو مؤمن ولا یغل أحدکم حین یغل وہو مؤمن فإیاکم إیاکم متفق علیہ (مشکاة)

    ترجمہ: زنا کرنے والا زنا کرتے وقت مومن ہونے کی حالت میں زنا نہیں کرتا، اور چوری کرنے والا چوری کرتے وقت مومن ہونے کی حالت میں چوری نہیں کرتا، اور شراب پینے والا شراب پیتے وقت مومن ہونے کی حالت میں شراب نہیں پیتا اور لوگوں کا مال لوٹنے والا جس وقت مال لوٹتا ہے تو وہ مومن ہونے کی حالت میں نہیں لوٹتا اور تم میں سے کوئی شخص جب خیانت کرتا ہے تو مومن ہونے کی حالت میں خیانت نہیں کرتا، بس تم ان چیزوں سے بچو“۔ (مشکاة) مطلب یہ ہے کہ آدمی ان گناہوں (زنا، چوری، لوٹ مار، شراب نوشی، خیانت) کے کرنے سے کامل مومن نہیں رہتا۔

    (۲) چند گناہ کبیرہ یہ ہیں: زنا، چوری، شراب نوشی، ناحق قتل، رشوت خوری، سود لینا، جھوٹ، وعدہ خلافی، خیانت، دھوکہ دہی وغیرہا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند