• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 151268

    عنوان: کیا مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنا ٹھیک ہے ؟

    سوال: مفتی صاحب کیا یہ حدیث ٹھیک ہے کہ "جس کا میں مولا ہوں اسکا علی مولا ہے "؟ (۲) کیا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مولا کہ سکتے ہیں؟ (۳) اور کیا مولا اللہ کا صفاتی نام ہے ؟

    جواب نمبر: 151268

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1023-1020/sn=9/1438

    جی ہاں! ترمذی وغیرہ کی روایت میں بسند صحیح یہ حدیث آئی ہے حدیث کے عربی الفاظ یہ ہیں: قال النبي -صلی اللہ علیہ وسلم- من کنت مولاہ فعلي مولاہ (ترمذي، رقم: ۳۷۱۳)

    (۲) (۳) ”مولی“ لغتِ عرب میں بہت سے معنی میں استعمال ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے نیز مخلص دوست، پڑوسی، تابعدار، آزاد کردہ غلام، مددگار وغیرہ کے معنی میں ”مولی“ کا اطلاق ہوتا ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں پر ”مخلص دوست“ کے معنی میں استعمال فرمایا ہے، حدیث کا معنی ہے: میں جس کا مخلص دوست ہوں پس علی بھی اس کے مخلص دوست ہیں، یعنی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھتا ہے وہ علی سے بھی محبت رکھے، ان سے عداوت نہ رکھے۔ (تحفة الالمعی: ۸/۳۵۴، رقم: ۳۷۴۲، ط: مکتبہ حجاز، دیوبند) اس معنی کے اعتبار سے حضرت علی کرم اللہ وجہ کو بھی مولی ”اصولاً“ کہا جاسکتا ہے؛ لیکن چونکہ اس میں شیعوں کے ساتھ مشابہت ہے شیعہ مولی علی دوسرے معنی میں استعمال کرتے ہیں؛ اس لیے احتراز کرنا چاہیے۔ نہایہ میں ہے: وقد تکرر ذکر المولی فی الحدیث، وہو اسم یقع علی جماعة کثیرة، فہو الرب، والمالک، والسید، والمنعم، والمعتق، والناصر، والمحب، والتابع، والجار، وابن العم․․․ وأکثرہا قد جائت فی الحدیث، فیضاف کل واحد إلی ما یقتضیہ الحدیث الوارد فیہ․․․ ومنہ الحدیث من کنت مولاہ فعلی مولاہ یحمل علی أکثر الأسماء المذکورة․ (النہایة فی غریب الحدیث والأثر: ۵/۲۲۸، ط: المکتبة العلمیة بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند