عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 151163
جواب نمبر: 151163
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 831-992/H=9/1438
فتاوی دارالعلوم کی جلد نمبر ۱۸میں قدرے تفصیلی کلام ہے جس میں سے ایک فتوی یہ ہے۔
”سوال (۹۹): زید وعمر میں سے ایک کہتا ہے کہ اللہ جل شانہ کا مقام فقط عرش ہے بلا کیف واتصال۔ دوسرا کہتا ہے اللہ جل جلالہ ہرجگہ پر ہے بلا کیف واتصال صحیح کیا ہے۔ (۱۹۵۵/۱۳۳۸ھ) الجواب: یہ دونوں امر صحیح ہیں اور نص میں وارد ہیں اس میں بحث نہ کرنی چاہیے شرح فقہ اکبر میں امام مالک رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے ونعم ما قال الإمام رحمہ اللہ حیث سئل عن ذلک الاستواء معلوم والکیف مجہول والسوٴال بدعة والإیمان واجب وہذہ طریقة السلف وہو أسلم واللہ أعلم․ پس یہ یقین کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے لیکن اس کی کیفیت معلوم نہیں اسی طرح نصوص میں وارد ہے (وہو معکم این ما کنتم، سورہٴ حدیث آیت: ۴) (ونحن أقرب إلیہ منکم ولکن لا تبصرون، سورہٴ واقعہ آیت: ۸۵) وغیرہ پس اس پر بھی اسی طرح بلا کیف ایمان لاوے فقط واللہ تعالیٰ اعلم“ ج۸ص۱۰۷۔ (مطبوعہ مکتبہ دارالعلوم دیوبند)
ان جیسے عقائد میں اسلم صورت یہی ہے کہ قیل وقال اور بحث ومباحثہ نہ کیا جائے اور جس قدر نصوص میں وارد ہے بس اسی کے موافق ایمان رکھا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند